[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے لبنان کے وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں غزہ کی تازہ ترین صورتحال اور اس علاقے میں جنگ بندی کے عمل اور اس میں استحکام کے علاوہ لبنان کے سیاسی عمل اور دوطرفہ تعلقات کے بارے میں گفتگو کی۔ ایران کے وزیر خارجہ نے فلسطین اور غزہ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے مکمل جنگ بندی کو عملی جامہ پہنانے کے مقصد سے سفارتی کوششیں جاری رہنے پر زور دیا۔
امیرعبداللہیان نے غزہ پر صیہونی حکومت کے جاری حملے بند کئے جانے اور مکمل جنگ بندی کے نفاذ کو علاقے میں امن کے قیام کے لئے اہم بتایا اور کہا کہ بلاشبہ اگر نیتن یاہو وائٹ ہاؤس کو اپنے خیالات سے مطمئن کرسکیں تو ہم خطے میں مختلف حالات کا مشاہدہ کریں گے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں جنگ میں توسیع کا خواہاں نہ تو پہلے تھا اور نہ اب ہے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو علاقے کی صورتحال یکسر تبدیل ہوچکی ہوتی۔
لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی نے بھی غزہ کے حالات کے بارے میں انسانی حقوق کے ادارے، عالمی اداروں اور بعض ملکوں کے دوہرے رویوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کہاں ہے؟ نجیب میقاتی نے کہا لبنان پچھتر سال قبل سے فلسطینی کاز کے ساتھ ہے کیونکہ فلسطین کے مسئلے کو حق کا مسئلہ سمجھتا ہے اور طاقت کو حق پر غلبہ نہیں دینا چاہیے۔
لبنان کے وزیر اعظم نے بھی فلسطین کے حوالے سے گزشتہ پینتالیس دنوں میں ایران کے گرانقدر کردار کو سراہا اور اس کا شکریہ ادا کیا اور ایران کی جانب سے اس بحران پر قابو پانے اور اس کے خاتمے اور جنگ نہ پھیلنے اور خطے میں استحکام کے ساتھ ساتھ فلسطین کے مسئلے اور فلسطین کے مظلوموں کی حمایت کے لیے ایران کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے جنگ بندی کے بعد کے مرحلے کو اہم قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں خطے میں استحکام اور پائیداری کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔