[]
مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، حزب اللہ کے سیاسی نمائندے نے لبنان کے ہوائی اڈے پر ایرانی وزیر خارجہ کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کی جارحیت مغربی ممالک کی حمایت سے جاری ہے جس میں خواتین اور بچوں کے قتل عام کے ساتھ صحافی بھی ان کے حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ تاہم وہ پچھلے 20 سالوں سے محاصرے میں گھرے غزہ کے خلاف جیت نہیں سکے۔
انہوں نے امام خمینی کے اس بیان کہ “صیہونی حکومت ایک سرطانی غدہ ہے” اور اسی طرح امام موسی صدر کے اس بیان کہ “اسرائیل مطلق شر ہے” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین شروع سے ہی واضح تھا اور ہم نے بچپن سے اس مسئلے کو دیکھا ہے۔ ہم صبر اور مزاحمت کے ساتھ اپنی فتوحات حاصل کرتے ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ صیہونی حکومت صحافیوں کو اس لیے نشانہ بناتی ہے کیونکہ وہ میڈیا سے خوفزدہ ہے۔ یہ رجیم شکست و ریخت کے مرحلے میں ہے اور جیت حاصل نہیں کر سکی لیکن مزاحمت اپنے صبر و حوصلے کی بدولت فتح سے ہمنار ہوئی ہے۔ صیہونی حکومت صحافیوں کو اس لیے شہید کرتی ہے کہ وہ مزاحمت کی فتح اور اس کی کوریج میں شریک ہوتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ لبنان میں آپ کا موجود ہونا فطری بات ہے کیونکہ ایرانی آئین کی رو سے دنیا میں جہاں بھی کوئی مظلوم ہو ایران اس کی مدد کے لیے تیار ہے۔ ایران نے لبنان سے لے کر بوسنیا، فلسطین، شام اور عراق تک دنیا کے تمام حصوں میں کمزوروں اور مستضعف اقوام کی مدد کی ہے۔ میں ذاتی طور پر ایران کے وزیر خارجہ کی فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے کوششوں اور متعدد دوروں کی تعریف کرتا ہوں۔