کئی سیاسی خاندانوں کے دو سے زائد افراد انتخابی میدان میں موجود

[]

حیدرآباد: تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے کانگریس قائد این اتم کمار ریڈی تک کے کئی سیاسی خاندانوں کے ارکان30نومبرکو منعقد شدنی اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

مختلف جماعتوں کے قائدین جو کئی دہائیوں سے سیاسی منظرنامہ پراپنا دبدبہ بنائے ہوئے ہیں، نے اپنے بچوں اور رشتہ داروں کو ٹکٹ دلانے میں کامیاب رہے ہیں اور یہ رجحان تمام سیاسی جماعتوں میں دیکھا جارہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند سیاسی قائدین کے خاندان کے افراد حریف جماعتوں میں بھی شامل ہیں۔

سب سے بڑا و اعلیٰ سیاسی خاندان چیف منسٹر و بی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کا ہے۔ کے سی آر، دو اسمبلی حلقوں گجویل اور کاماریڈی سے مقابلہ کررہے ہیں۔ گذشتہ تین الیکشن کی طرح اس بار بھی کے سی آر کے فرزند کے ٹی آر اور ان کے بھانجے ٹی ہریش راؤ بھی میدان میں ہیں۔

کے چندر شیکھر راو کے فرزند کے ٹی آر جو کابینہ کے اہم رکن و بی آر ایس کے کارگزار صدر بھی ہیں، حلقہ اسمبلی سرسلہ سے چوتھی بار مقابلہ کررہے ہیں۔ بی آر ایس کے اہم قائد ٹی ہریش راؤ جن کے پاس فینانس اور صحت کے قلمدان ہیں، ایک بار بھر حلقہ اسمبلی سدی پیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ وہ اس حلقہ سے 2004 سے اسمبلی میں نمائندگی کررہے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ملکاجگری کے موجودہ ایم ایل اے منیم پلی ہنمنت راؤ نے بی آر ایس چھوڑ دی کیونکہ کے سی آر نے ان (ہنمنت راؤ) کے فرزند ایم روہت کو حلقہ میدک سے ٹکٹ دینے سے انکار کردیا ہنمنت راؤ، اپنے فرزند روہت کو میدک سے ٹکٹ دینے کا مطالبہ کررہے تھے مگر چیف منسٹر نے انکار کردیاجس کے بعد انہوں نے بی آر ایس سے ترک تعلق کرتے ہوئے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔

کانگریس میں شمولیت سے قبل انہوں نے یہ شرط رکھی کہ انہیں اور ان کے فرزند کو بالترتیب ملکاجگری اور میدک سے ٹکٹ دینا ہوگا۔ کانگریس پارٹی نے اودے پور اجلاس کی قرار داد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہنمنت راؤ اور ان کے فرزند کو ٹکٹ دیا ہے جبکہ اس قرارداد میں ایک خاندان کو ایک ٹکٹ کی بات کہی گئی تھی۔

کانگریس کے چند سینئر قائدین کیلئے بھی اس قرار داد پر عمل نہیں کیا گیا۔ سینئر قائد اتم کمارریڈی ایک بار پھر حلقہ حضور نگر سے قسمت آزمارہے ہیں جبکہ ان کی اہلیہ پدماوتی ریڈی کو حلقہ کوداڑ سے کانگریس ٹکٹ دیا گیا ہے۔ 2018 کے انتخابات میں حضور نگر سے اتم کمار ر یڈی منتخب ہوگئے مگر ان کی اہلیہ پدما وتی ریڈی کو کوداڑ سے شکست اٹھانی پڑی تھی۔

کانگریس لیڈر کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی جو 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں بھونگیر سے منتخب ہوئے ہیں، اس بار حلقہ اسمبلی نلگنڈہ سے الیکشن لڑرہے ہیں جبکہ ان کے چھوٹے بھائی کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی جو بی جے پی سے کانگریس میں دوبارہ شامل ہوئے ہیں، کو حلقہ منگوڑ سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔

وہ اس حلقہ سے ایک بار پھر انتخاب لڑرہے ہیں۔ کانگریس کے سابق وزیر جی ونود حلقہ اسمبلی بیلم پلی سے میدان میں ہیں جبکہ ان کے بھائی جی ویویک حلقہ اسمبلی چنور سے مقابلہ کررہے ہیں۔ بی جے پی سے کانگریس میں شمولیت کے چند گھنٹوں کے بعد جی ویویک کو ٹکٹ مل گیا۔ ونود اور ویویکا نندا کانگریس کے سینئر لیڈر و سابق مرکزی وزیر وینکٹ سوامی کے فرزندان ہیں۔

ریاستی وزیر لیبر ملا ریڈی، حلقہ اسمبلی میڑچل سے دوبارہ الیکشن لڑرہے ہیں، اور وہ حلقہ اسمبلی ملکاجگری سے اپنے داماد مری راج شیکھر ریڈی کو بی آر ایس ٹکٹ دلانے میں کامیاب رہے ہیں۔ چند سیاسی خاندانوں کے ارکان، حریف جماعتوں میں بھی شامل ہیں۔

کانگریس کے سینئر قائد و سابق ڈپٹی چیف منسٹر دامودھر راج نرسمہا، ایک بار پھر اندول سے مقابلہ کررہے ہیں جبکہ ان کے بھائی رامچندر راج نرسمہا، حلقہ ظہیر آباد سے بی جے پی امیدوار ہیں۔ بی آر ایس قائد و ریاستی وزیر پنچایت راج ای دیا کر راؤ کے داماد، حلقہ یلاریڈی سے کانگریس ٹکٹ پر انتخاب لڑرہے ہیں جبکہ خسر ای دیا کرراؤ، حلقہ پال کرتی سے دوبارہ الیکشن لڑرہے ہیں۔

کانگریس کے سابق قائد آنجہانی سی نرسی ریڈی کا خاندان تین سیاسی جماعتوں میں منقسم ہے۔ ان کے فرزند سی رام موہن ریڈی، بی آر ایس ٹکٹ پر حلقہ مکتھل سے انتخاب لڑرہے ہیں اور ان کی پوتری پرنیکا ریڈی، حلقہ نارائن پیٹ سے کانگریس امیدوار ہیں۔ نرسی ریڈی کی بیٹی وسابق وزیر ڈی کے ارونا، بی جے پی کی قومی نائب صدر ہیں۔ وہ، آئندہ سال منعقد شدنی لوک سبھا انتخابات میں حلقہ محبوب نگر سے انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *