[]
غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام پارلیمنٹ اور دیگر سرکاری اداروں پر قبضہ کا دعویٰ کردیا۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں تیسرے بڑے پناہ گزین کیمپ الشاطئی پر بھی قبضہ کا دعویٰ کیا گیا تاہم حماس نے اسرائیلی فوج کے دعوے مسترد کر دیے۔حماس کا کہنا تھا کہ خالی اور پہلے سے تباہ کی گئی عمارتوں پر خیالی قبضہ کا اسرائیلی دعویٰ فتح ظاہر کرنے کی ناکام کوشش ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے الشفا ہاسپٹل اور خان یونس میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے، اسپتالوں میں مریض، طبی عملہ اور ہزاروں فلسطینی محصورہوکر رہ گئے جبکہ ڈاکٹر بجلی اور ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث نوزائیدہ بچوں کی جان بچانے کے لئے انہیں انکوبیٹرس سے نکال کر گرم پانی کے قریب رکھنے پر مجبور ہو گئے۔
اسرائیلی بمباری سے الشفا ہاسپٹل کے احاطہ میں شہید ہونے والے 120 سے زائد فلسطینیوں کی میتوں کو ہسپتال کے احاطہ میں اجتماعی قبر میں دفنا دیا گیا۔ادھراقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل انٹونیو گٹیریس نے ایک بار پھر انسانیت کے نام پر فوری جنگ بندی کی اپیل کردی ہے جبکہ حماس کی جانب سے پانچ دن کی جنگ بندی کے بدلے 70 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ کے الشفا ہاسپٹل کو بچانا ہوگا، اس معاملے پر اسرائیلی حکام سے رابطے میں بھی ہوں۔امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے یرغمالیوں کی جلد رہائی کی بھی امید ظاہر کی گئی۔
پیر کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ اسرائیلی فوج غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے دروازوں تک پہنچ گئی ہے جبکہ وہاں موجود طبی عملہ نے خبردار کیا کہ نوزائیدہ بچوں سمیت مریضوں کی شہادتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے کئی روز سے الشفا ہسپتال کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور اس کے اندر موجود ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بجلی کے جنریٹرز کے لئے ایندھن نہ ہونے کے باعث وہ مریضوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔
خیال رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری اور زمینی آپریشن کے باعث غزہ کے 35 میں سے 25 اسپتال غیرفعال ہوچکے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے الشفا اور القدس ہسپتالوں کے اطراف محاصرہ سخت اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی رابطے بھی منقطع کر دیے ہیں۔غزہ میں مسلسل 39 ویں روز اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے شہدا کی تعداد 11 ہزار 500 سے زائد ہو چکی ہے۔