عالمی ادارہ صحت نے بھی مرکزی ہاسپٹل غیر فعال ہونے کی تصدیق کردی

[]

غزہ: فلسطین میں علاج نہ ہونے پر غزہ کے اسپتال مردہ خانوں میں تبدیل ہونے لگے، الشفاہسپتال میں لاشیں ہی لاشیں ہیں اور تدفین نہ ہونے کی وجہ سے لاشیں خراب ہورہی ہیں۔تفصیلات کے مطابق اہلِ غزہ پر صیہونی فوج کا ظلم جاری ہے اور دن رات اسرائیل کی جانب سے حملے کیے جا رہے ہیں۔

مسلسل بمباری کے نتیجہ میں 8 ہزار بچوں سمیت 11 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری اڑتیس روز سے جاری ہے، کوئی پناہ گاہ محفوط نہیں رہے، پانی خوراک اور ایندھن سب کچھ ختم ہوگیا اور عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔

غزہ کے دوسرے بڑے اسپتال میں بھی کام بند ہوگیا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق الشفا اورالقدس اسپتالوں میں نئے مریضوں کا داخلہ اورکام بند کردیا ہے۔غزہ کے اسپتالوں میں شدید زخمی بغیر علاج دم توڑنے لگے ہیں اور اسپتال مردہ خانوں مین تبدیل ہو رہے ہیں، غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال میں لاشیں ہی لاشیں ہیں، تدفین نہ ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں رکھی لاشیں خراب ہونے لگیں۔

بجلی، ایندھن، طبی سامان نہ ہونے کے سببب ابتدائی طبی امداد سے زیادہ دینا ناممکن ہوگیا ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے مریض آنکھوں کے سامنے مر رہے ہیں اوروہ کچھ کرنے سے قاصرہیں، بجلی، ایندھن، طبی سامان نہ ہونے کے سببب ابتدائی طبی امداد سے زیادہ دینا ناممکن ہوگیا ہے۔الشفا اور القدس اسپتالوں کے بعد ایندھن ختم ہونے سے کمال عدوان اسپتال نے بھی کام بند کر دیا ہے، ڈبلیوایچ اوکے ڈائریکٹرکا کہنا ہے غزہ کے اسپتال مقتل بن گئے ہیں، دنیا کوخاموش نہیں رہنا چاہیے۔

دریں اثنا عالمی ادارہ صحت نے اسرائیلی بمباری کے نتیجہ میں غزہ کے مرکزی اسپتال الشفا کے غیر فعال ہونے کی تصدیق کردی جب کہ حماس نے بھی شمالی غزہ کے تمام اسپتال بند ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارہ بی بی سی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کا مرکزی اسپتال الشفا اب مکمل طور پر غیر فعال ہوچکا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا ہے کہ الشفا اسپتال اور اس کے اطراف مسلسل فائرنگ اور بمباری کی جارہی ہے جس نے پہلے سے تشویشناک حالات کو مزید بدترین بنادیا ہے۔

ادھر حماس کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ پٹی کے تمام اسپتالوں میں کام بند ہوگیا ہے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق الشفا اسپتال میں تقریباً 2 ہزار لوگ موجود ہیں جن میں مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد بھی شامل ہیں۔رپورٹس کے مطابق الشفا اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ نئے پیدا ہونے والے تقریباً 36 بچے انتہائی نگہداشت میں علاج کی سہولت نہ ملنے پر جان سے جاسکتے ہیں۔

ایک امدادی تنظیم کے مطابق الشفا اسپتال میں پیدا ہونے والے درجنوں پری میچور بچوں کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنا انتہائی مشکل ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ الشفا اسپتال کے نزدیک شدید بمباری کے نتیجے میں 3 نرسز جان سے جاچکی ہیں۔اقوام متحدہ نے غزہ میں اپنے اسٹاف ممبران کی ہلاکت پر آج اپنے ادارے کا پرچم سرنگوں رکھا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہونے والی اسرائیلی بمباری سے اس کے اب تک 100 سے زائد ارکان ہلاک ہوچکے ہیں۔واضح رہے کہ7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہوچکی ہے جن میں 4500 بچے بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج نے الشفا ہسپتال میں اسنائپر کے ذریعہ مریضوں کو نشانہ شروع کردیا، 4 زخمیوں کوگولی ماری گئی جن کی حالت تشویشناک ہے۔تفصیلات کے مطابق وحشی صہیونیوں کے مظلوم فلسطینیوں پر انسانیت سوز مظالم کا سلسلہ جاری ہے، غزہ کوکھنڈر بنانے کے بعد اسرائیلی فوج اسپتالوں میں زیرعلاج تڑپتے زخمیوں پر گولیاں چلانے لگی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *