[]
تل ابیب: گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے ایک وزیر کے غزہ میں ایٹمی حملے سے متعلق بیان نے ہنگامہ برپا کر رکھا ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر برائے ثقافتی امور امیچائی الیاہوں نےایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر بم گرانے کے لیے تیا رہے۔
ریڈیو کول براما کے ساتھ ایک انٹرویو میں انتہائی دائیں بازو کی اوٹزما یہودیت پارٹی سے وابستہ وزیر نے کہا کہ “غزہ کی پٹی پر جوہری بم گرانا میز پر موجود آپشنز میں سے ایک ہے”۔ انہوں نے کسی بھی انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے پر اپنے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ “ہم نازیوں کو انسانی امداد نہیں پہنچائیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں کوئی معصوم نہیں‘‘۔
انتہا پسند وزیر جواس وقت سکیورٹی کی وزارتی کونسل کا رکن نہیں ہے اور اس لیے اس کا حماس اور غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کا انتظام کرنے والی ہنگامی حکومت پر کوئی اثر نہیں ہے۔ وہ اس سے قبل پوری فلسطینی پٹی پر قبضے کا مطالبہ کر چکا ہے‘‘۔
اسرائیلی وزیر نے غزہ میں فلسطینی آبادی کے مستقبل کے بارے میں کہا کہ “وہ آئرلینڈ یا صحراؤں میں جا سکتے ہیں۔ غزہ میں موجود عفریتوں کو خود ہی اس کا حل تلاش کرنا چاہیے۔” انہوں نے بارہا دہرایا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی کو اپنے وجود کا کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ “فلسطین کا جھنڈا یا حماس کا جھنڈا لہرانے والے کو قتل کر دینا چاہیے، اسے روئے زمین پر زندہ نہیں رہنا چاہیے”۔ ان کے ان بیانات نے سوشل میڈیا پر عدم اطمینان اور غم وغصے کی لہر دوڑا دی۔ اتوار کو’ایکس‘ پلیٹ فارم پر بہت سے صارفین نے ان “نفرت انگیز نسل پرستانہ خیالات” پر کڑی تنقید کی ہے۔