[]
حیدرآباد: ریاست میں انتخابات کا بگل بجتے ہی انتظامیہ چوکس ومستعدہوگیاہے۔ روڈی شیٹرس اور غیر سماجی عناصر پرقریبی نظررکھی جارہی ہے۔ شہر حیدرآبادمیں بھی پولیس مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے روڈی شیٹرس کی کونسلنگ شروع کرچکی ہے لیکن پولیس کے چند عہدیدار‘ لاٹھی کے بل پرروڈی شیٹرس کی کونسلنگ کرنا چاہتے ہیں۔
انہیں دھمکاتے ہیں اور نامناسب لہجہ میں ان سے بات کرتے ہیں ان سخت گیر عہدیداروں کوبھی یہ بات سمجھنا چاہے کہ روڈی شیٹربھی سماج کاحصہ ہیں اگر چیکہ ان کے عمل سے کئی خاندانوں کوتکلیف ہوئی ہوگی۔مگر روڈی شیٹرس کے بھی والدین ہیں ان کے گھربیوی بچے بھی ہیں۔روڈی شیٹر بننے کا کسی کوکوئی شوق نہیں ہے۔
خراب صحبت‘ماحول یا مجبوری اسے غلط راستہ پر ڈالدیتی ہے۔ لاٹھی کے بل بوتے پر روڈی شیٹرس کی کونسلنگ کا طریقہ مناسب نہیں ہے۔ کل ہی کی بات ہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے کہاکہ روڈی شیٹر‘اچھے خاندان کا رکن ہوسکتا ہے۔انہیں ڈرانا‘دھمکانا بے فیض ہے۔
انہیں پیار‘خلوص سے سمجھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ غلط روش کوتبدیل کرتے ہوئے صحیح راہ پ رچل سکے۔ چندپولیس انسپکٹرس کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی بات پرعمل کرنے کی ضرورت ہے جو روڈی شیٹرس کوطاقت کے زورپر کونسلنگ کرنا چاہتے ہیں۔
بعض انسپکٹرس یہ کہتے ہیں کہ روڈی شیٹرس کو9بجے کے بعدگھروں سے باہر نہیں نکلناچاہئے کیوں؟ان کے پاس اس سوالہ جملہ کا کوئی جواب نہیں ہے۔ترش لہجہ میں بات کرنے والے انسپکٹرس کو چاہئے کہ وہ روڈی شیٹرس کی اصلاح کریں۔
نامناسب لہجہ میں بات کرنے سے پولیس کی بدنامی ہوگی۔عادی وبدنام زمانہ روڈی شیٹرس کے ساتھ سختی سے پیش آنا بھی ضروری ہے۔مگر ہر روڈی شیٹر سے اس طرح کا برتاؤ مناسب نہیں ہے۔روڈی شیٹ کھولنے کے بعد پولیس عہدیداروں کااس کے ساتھ انتہائی نامناسب رویہ ہوتاہے۔پولیس اسٹیشن میں غلط برتاؤ کیاجاتا ہے۔
روڈی شیٹرکے گھر میں پولیس جس اندازمیں داخل ہوتی ہے توگھر کے جملہ افراد اس کواپنی بے عزتی محسوس کرتے ہیں۔گھرکے افراد کی عزت کابھی خیال رکھنا ضروری ہے۔