[]
چندی گڑھ: ہریانہ کے جند میں لگ بھگ 60 طالبات نے گرلز سینئر سکنڈری اسکول کے پرنسپل کے خلاف جنسی حملہ کی شکایت درج کرائی ہے۔ ریاستی حکومت نے ملزم کرتار سنگھ کے خلاف انکوائری کے بعد اسے معطل کردیا ہے۔ ہنوز مفرور ہے۔
ہریانہ اسٹیٹ کمیشن برائے خواتین ان الزامات کی تحقیقات کررہا ہے کہ پرنسپل کے جنسی حملہ کی وجہ سے 2 طالبات نے خودکشی کرلی ہے۔
کمیشن کی چیرپرسن رینو بھاٹیہ نے میڈیا کو بتایا کہ 60 لڑکیوں نے پرنسپل کے خلاف مبینہ جنسی حملہ کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان الزامات کی تحقیقات کررہے ہیں کہ 2 لڑکیوں نے پرنسپل کے جنسی حملہ کی وجہ سے خودکشی کرلی ہے۔
متاثرہ لڑکیوں نے 31 اگست کو قومی کمیشن برائے خواتین کو 5 صفحات پر مشتمل ہاتھ سے تحریر کردہ مکتوب میں کہا کہ پرنسپل‘ ایک خاتون ٹیچر کی مدد سے طالبات کو جنسی طورپر ہراساں کرتا رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پرنسپل نے اپنے کمرہ کی کھڑکیوں پر سیاہ شیشے لگارکھے ہیں۔ ایک خاتون ٹیچر‘ لڑکیوں کو پرنسپل سے ملنے کے لئے اس کے کمرہ میں بھیجتی تھی۔
پرنسپل‘ لڑکیوں کو نامناسب انداز میں چھوتا تھا اور فحش الفاظ استعمال کرتا تھا۔ اصل شکایت گزار لڑکی نے کہا کہ پرنسپل نے ود مواقع پر اس کے ساتھ دست درازی کی تھی اور جب اس نے اسے روکنے کی کوشش کی تو پرنسپل نے اسے اسکول سے نکال دینے کی دھمکی دی۔ لڑکی نے کہا ”پرنسپل نے مجھ سے کہا تھا کہ میں اس کا ساتھ دوں یا سنگین نتائج کا سامنا کرنے تیار رہوں۔
اس نے دیگر کئی لڑکیوں کے ساتھ بھی دست درازی کی تھی۔ ریاستی کمیشن برائے خواتین نے ملزم کو آج طلب کیا تھا۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کے علاوہ پولیس عہدیداروں بشمول ڈی ایس پی کی زیرصدارت ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔