میزورم: ’نئی حکومت مفت راشن اور بچوں کی تعلیم کا انتظام کرے‘، میانمار سے آئے مہاجرین کا مطالبہ

[]

میزورم کے سہموئی کیمپ میں میانمار کے 130 کنبے رہتے ہیں، ٹین کی چھت اور عارضی بانس کے ڈھانچے میں رہنے والے ان لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نئی حکومت انھیں راشن، طبی و دیگر ضروری سہولیات دے۔

<div class="paragraphs"><p>میانمار کے مہاجرین، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

میانمار کے مہاجرین، تصویر سوشل میڈیا

user

میزورم میں 40 اسمبلی سیٹوں کے لیے 7 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ایسے میں میزورم میں مقیم میانمار کے مہاجرین نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی حکومت انھیں دو وقت کا کھانا اور بچوں کے لیے اچھی تعلیم کا انتظام کرے گی۔ دراصل میانمار میں 2021 کے دوران فوجی تختہ پلٹ کے دوران پیدا تشدد کے بعد بڑی تعداد میں لوگ بھاگ کر میزورم پہنچے تھے۔ اب میزورم کے سہموئی کیمپ میں مقیم میانمار کے مہاجرین نے مطالبہ کیا ہے کہ نئی حکومت انھیں ویسے ہی مدد دیتی رہے جیسی مدد ستمبر تک انھیں ملتی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ میزورم کے سہموئی کیمپ میں میانمار کے 130 کنبے رہتے ہیں۔ ٹین کی چھت اور عارضی بانس کے ڈھانچے میں رہ رہے ان لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ نئی حکومت انھیں راشن، طبی و دیگر ضروری سہولیات دستیاب کرائے۔ میانمار کے سے میزورم آنے والے ایک مہاجر کپتھانگ نے کہا کہ نئی حکومت سے امید ہے کہ ستمبر سے حکومت نے راشن اور دیگر سہولیات جو بند کر دی ہے، اسے دوبارہ جاری کی جائیں گی۔ انھوں نے بتایا کہ ریاست کی موجودہ حکومت ستمبر تک میانمار کے مہاجرین کو کھانا، پانی اور دیگر سہولیات دے رہی تھی، لیکن ستمبر کے بعد سے یہ سہولیات بند کر دی گئی ہیں جس کی وجہ سے زندگی محال ہو گیا ہے۔

میانمار کے ایک مہاجر کا کہنا ہے کہ منی پور میں نسلی تشدد بھڑکنے کے بعد بڑی تعداد میں کوکی قبیلہ کے لوگ بھی میزورم میں بطور مہاجر رہ رہے ہیں۔ ایسے میں حکومت پر بوجھ بڑھ گیا ہے اور میانمار کے مہاجرین کو ملنے والی سہولیات میں کٹوتی کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ میانمار میں تقریباً 31 ہزار مہاجر میزورم میں مقیم ہیں۔ ان میں سے بیشتر میانمار کی چِن ریاست سے تعلق رکھتے ہیں۔ میانمار کے ساتھ میزورم کی 510 کلومیٹر لمبی سرحد لگتی ہے۔ میزورم کے وزیر داخلہ نے بتایا کہ حکومت نے میانمار کے مہاجرین کے لیے 3.8 کروڑ روپے جاری کیے تھے۔ ایک مہاجر کا کہنا ہے کہ اگر ممکن ہو تو حکومت مویشی اور زراعت کے لیے تھوڑی زمین دستیاب کرا دے تو انھیں اپنی روزی روٹی کمانے میں آسانی ہوگی۔ ویسے میانمار کے کئی مہاجرین میزورم میں ملازمت بھی کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *