[]
غزہ:غزّہ وزارتِ صحت کے ترجمان اعشریٰ القدریٰ نے کہا ہے کہ شہر کے ہسپتالوں کے تمام جنریٹر 48 گھنٹوں تک رُک جائیں گے۔ غزّہ وزارت صحت کے ٹیلی گرام پیج سے جاری کردہ مختصر بیان میں القدریٰ نے کہا ہے کہ “غزّہ کے ہسپتالوں میں تمام جنریٹر بند ہونے کے لئے 48 گھنٹوں کا مختصر وقت رہ گیا ہے”۔
انہوں نے کہا ہے کہ شہر میں صحت کا نظام تاریخ کے بدترین مرحلے سے گزر رہا ہے۔ غزّہ تک امداد کی رسائی کا میکانزم بے حد سُست ہے اور حالات میں کوئی تبدیلی نہیں لا سکے گا۔
دوسری طرف علاقے کے صحت کے ذرائع سے موصول معلومات کے مطابق ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے انڈونیشیا ہسپتال میں بجلی بند ہو گئی ہے۔ نتیجتاً مریضوں کی اموات کا خطرہ ہے۔
حماس تحریک نے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ انڈونیشیا ہسپتال میں ایندھن کے خاتمے کے باعث بجلی بند ہونا ایک انسانی جُرم ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری حملوں کی وجہ سے غزّہ میں درپیش بجلی کا بحران، قابض کی طرف سے جاری جارحیت اور نسل کشی کے مقابل چُپ سادھنے والے ممالک کی پیشانی پر ایک دھبہ ہے۔
حماس نے ایندھن کی ترسیل کے لئے عرب ممالک، عالمِ اسلام اور اقوام متحدہ سے اپیل کی اور کہا ہے کہ ایندھن کی ترسیل میں کوئی بھی لاپرواہی مریضوں اور زخمیوں کی موت کا سبب بن جائے گی۔
شفاء ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلیمیہ نے بھی الجزیرہ کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اگر غزّہ میں ایندھن نہ پہنچا تو ایک بہت بڑی تباہی کا سامنا ہو گا۔