میدی گڈا بیارج کا حصہ غرق، تحقیقات کیلئے مرکز ی ٹیم روانہ

[]

حیدرآباد: مرکزی وزارت جل شکتی نے کالیشورم لفٹ اریگشن پروجکٹ کے میڈی گڈا (لکشمی) بیارج کے ایک حصہ کے زیر آب آنے کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی تلنگانہ روانہ کی ہے۔

نیشنل ڈیم سیفٹی اتھاریٹی کے صدر نشین انیل جین کی قیادت میں 6 رکنی ماہرین کی ایک کمیٹی‘ شہر حیدرآباد میں ریاستی عہدیداروں کے ساتھ جائزہ لے گی۔ اس کے بعد ماہرین کی کمیٹی‘ جئے شنکر بھوپال پلی ضلع میں واقع اس بیارج کا دورہ کرے گی۔

مرکزی وزارت نے ماہرین کمیٹی کو بیارج کامعائنہ کرنے اور تمام اسٹاک ہولڈرس سے تبادلہ خیال کے بعد رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ وزارت کے احکام کے مطابق 21 اکتوبر کی شب بلاک7 کے پلر نمبر 20 جزوی طور پر زیر آب آنے کے بعد6 سے 8 بلاک کے 15 سے 20 نمبر کے پلرس دھنس گئے ہیں۔

ڈیم سیفٹی ایکٹ بابتہ 2021 کے شیڈول II کی شق 8 کے تحت بیاریج کے ستونوں کے ڈوبنے کے اسباب کاپتہ چلانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ احکام میں یہ بات بتائی گئی ہے۔ ٹیم کو ریاستی حکومت کے متعلقہ عہدیداروں اور بیاریج کی تعمیر میں شریک ایجنسی سے بھی بات چیت کرنے کی ہدایت دی گئی۔

اس واقعہ کے بعد بیارج کے پل کو جو گوداواری پر واقع ہے اور مہاراشٹرا کے ضلع گڑچرولی اور تلنگانہ کو مربوط کرتاہے‘ عارضی طور پر بند کردیاگیاہے۔ سبوتاج کاشبہ ظاہر کرتے ہوئے پروجیکٹ حکام نے مقامی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔

یہ بیارج 1.6 کلو میٹر طویل ہے اور مہاراشٹرا کی سمت اس کا صرف365 میٹر حصہ جزوری طور پر زیر آب آگیا۔ کالیشورم لفٹ اریگشن پروجکٹ (کے ایل آئی پی) کے حکام نے بیارج کے88 کے منجملہ 22 دروازوں سے پانی چھوڑناشروع کردیاہے تاکہ نقصان کا حقیقی طور پر فنی جائزہ لیناہے۔ پروجیکٹ کے انجینئروں کا کہناہے کہ بیارج کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

نقصان کاتخمینہ لگانے کے بعد مرمتی کام کئے جائیں گے۔ اس واقعہ پر اپوزیشن کانگریس اور بی جے پی کی جانب سے تیز اور شدید رد عمل سامنے آیاہے اور کہاکہ ناقص ڈیزائن اور غیر معیاری کاموں کے سبب یہ واقعہ پیش آیا۔ اپوزیشن جماعتوں کیلئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو اس کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔ کانگریس نے میدی گڈا بیارج کو پہونچے نقصان کا عدالتی تحقیقات کرانے کامطالبہ کیا۔

ٹی پی سی سی کے صدر اے ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ حکومت اس واقعہ کی پردہ پوشی کے لیے اپوزیشن قائدین اور میڈیا کے نمائندوں کو میدی گڈی بیارج جانے سے روک رہی ہے۔ انہوں نے چیف منسٹر کے سی آر کے اس دعوی کا مذاق اڑایا جس میں کے سی آر نے یہ ادعا کیا تھا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا لفٹ اریگشن پروجیکٹ ہے۔

بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ کالیشورم پروجیکٹ‘ کے سی آر کے اسکام کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پارٹی نے دعوی کیا مرکزی وزیر و صدر ریاستی بی جے پی کشن ریڈی کی مداخلت کے بعد مرکز نے بیارج کے معائنہ کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ریڈی نے الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت‘انجینئرس او رماہرین کو مقام بیارج جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔

انجینئرس نے اس پروجیکٹ کی معیاری تعمیر پر شکوک و شبہات کااظہارکیاتھا ان کا شبہ آج صحیح ثابت ہوا ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر او رحکمراں جماعت بی آر ایس نے اس پروجیکٹ کو انجینئرنگ کا عظیم شہکار قرار دیاتھا۔ انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جنہوں نے 80 ہزار کتابیں پڑھنے کا دعوی کیاتھا‘ انجینئر بن گئے اور پروجیکٹ تعمیر کرایا۔

پروجیکٹ کے تخمینی لاگت میں اضافہ کیاگیا۔ پروجیکٹ کے نام پر عوام کا پیسہ لوٹاگیا۔ تعمیر کے تین کے اندر پروجیکٹ کا ایک حصہ دھنس گیا۔ کشن ریڈی نے کہاکہ ماضی میں اس پروجیکٹ کے پمپ ہاوزس شدید سیلاب کی وجہ سے زیر آب آگئے تھے۔ ایک کے بعد دیگر پروجیکٹ کی خامیاں سامنے آرہی ہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *