[]
حیدرآباد: صدر مجلس تعمیر ملت جناب محمد ضیأالدین نیئر نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر حماس کو اس طرح کی کاروائی کرنے پر مجبور ہونا پڑااورکہا کہ اس فوجی کارروائی کو فلسطینیوں پر مظالم کا جواب تصور کیاجاسکتا ہے جو کئی دہائیوں سے جاری ہے۔
جناب محمد ضیأالدین نیئرگلشن خلیل ماں نصاحب ٹینک میں کل ہند مجلس تعمیرملت کے زیراہتمام منعقدہ احتجاجی جلسہ عام اور دعائے قنوت نازلہ میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے غزہ میں فلسطینیوں اور مسلمانوں کے مقدس مقامات جیسے قبلہ اول مسجد اقصی کے خلاف مظالم بند کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے اسرائیل کی طرف سے مسجد الاقصی کی بے حرمتی کی بھی مذمت کی۔ امیر ملت اسلامیہ مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے نئی نسل بالخصوص اپنے بچوں کو فلسطین کے حالات اور مسجد اقصیٰ کی اہمیت سے واقف کروانے کا برادران اسلام کو مشورہ دیا۔انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کیا ہے اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
مولانا نے حضور نبی کریمؐ کا فرمان نقل کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھ کر نکلنے والا گویا اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کے برابر ہے‘جیسا کہ بچہ ماں کے پیٹ سے جس طرح پاک و صاف پیدا ہوتا ہے اور وہ کسی بھی گناہ سے بالکل پاک ہوتا ہے۔ انہوں نے فلسطین کے پریشان حال مظلوموں کے لئے دعائیں کرنے پر زور دیا تاکہ اللہ تعالی اس دعأ کے طفیل سے ہماری آخرت بھی سنوار دے۔
مفتی عمرعابدین نے کہا کہ موجودہ تاریخ میں سب سے زندہ و تابندہ قوم اگر ہے تو وہ مسلمان ہے اور کہا کہ ہندوستان سے یوروپ تک مسلمان اپنی شناخت کے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔مولانانے کہا کہ اسرائیلی قوم بے حیائی اور بے شرمی کو غالب کرنا چاہتی ہے کیوں کہ مذہب اسلام شراب نوشی، بے حیائی اور ظلم و زیادتی کے خلاف ہے۔ اسلئے اسرائیلی نظریاتی طور پر مذہب اسلام کے خلاف ہے۔
مفتی عمر عابدین قاسمی نے کہا کہ یہ امت آقائے نامدار حضور نبی کریم ؐکی نسبت سے زندہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ٹیکنالوجی کی ترقی کا یہ حال ہے کہ ساڑھے چار ہزار کلو میٹر دور کیا ہورہا ہے میڈیااس مسئلہ کو اجاگر کرتی ہے۔مفتی سید بشیر احمد حسامی اشرف نے کہا کہ بیت المقدس کی اسلام میں بڑی اہمیت ہے جہاں حضور اکرمؐ نے انبیائے کرام کی امامت فرمائی اور اسی مقام سے معراج کا سفر بھی شروع کیا۔
مولانا نے کہا کہ اسلام میں تین مسجدوں کی اہمیت ہے جس میں مسجد اقصیٰ بھی قابل ذکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کئی سال تک بلکہ حضرت محمدصلعم ہجرت تک بھی قبلہ اول رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیت المقدس حضرت سلیمان علیہ السلام نے تعمیر کیا تھا اور حضرت موسی علیہ السلام نے سجدہ کیاتھا۔
معتمد عموی مجلس تعمیر ملت جناب عمر احمد شفیق نے کہا کہ موجودہ حالات میں بھی اگر کوئی مسلمان سورہا ہے تو اس کا ایمان کامل نہیں ہے اور جس کا ایمان کامل ہوگا وہ اسرائیلی ظلم وبربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے 1917میں فلسطین میں آئے اور 1948میں اچانک حکمران بن گئے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں مسلمانوں سے نہیں بلکہ اسلام سے دشمنی ہے اور بیت المقدس کے تقدس کی پامالی کے وہی ذمہ دار ہیں۔قبل ازیں مفتی عمرعابدین نے نماز مغرب اور قنوت نازلہ کی امامت کی اوررقت انگیز دعأ کی۔جلسہ کا آغاز قاری محمد سلیمان کی قرأت اور جناب سید شاہنواز ہاشمی کی نعت شریف سے ہوا۔
نائب معتمد عمومی جناب محمد سیف الرحیم قریشی نے کارروائی چلاتے ہوئے کل ہند مجلس تعمیر ملت کی جانب سے اس جلسہ کے انعقاد پر روشنی ڈالی اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔