[]
حیدرآباد: صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی جو تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے ضمن میں پارٹی کے امیدواروں کو قطعیت دینے پارٹی ہائی کمان سے مشاورت کے لئے نئی دہلی میں مو جود ہیں۔
آج مولانا سید غلام افضل بیابانی خسرو پاشاہ‘ سجادہ نشین درگاہ حضرت افضل بیابانی قاضی پیٹ اور سابق کپتان انڈین کرکٹ ٹیم محمد اظہر الدین کے ہمراہ درگاہ حضرت نظام الدین ؒپر حاضری دی۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی کی کامیابی اور ایک سیکولر حکومت کے قیام کے ذریعہ سماج کے تمام طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کے عزم کے ساتھ وہ یہاں حاضر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اس بارگاہ میں حاضری سے ہمیں امید ہے کہ نہ صرف تلنگانہ میں بلکہ مابقی چار ریاستوں میں بھی ہم بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے اور ان ریاستوں میں کانگریس کی حکومت قائم ہوگی۔ ان ریاستوں میں کانگریس پارٹی کی جو حکومتیں قائم ہوں گی ان کے ذریعہ سماج کے ہر طبقہ کی خوش حالی کے اقدامات کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس قائد راہول گاندھی نے کنیا کماری سے کشمیر تک 150 ایام میں 4,000 کیلومیٹر کا سفر کرتے ہوئے ملک کو جوڑنے کی کوشش کی ہے اور آئندہ بھی وہ ملک کی اسی طرح خدمت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کے خاندان نے اس ملک کی بہت خدمت کی اور اس ملک کے لئے اپنی جانوں کی قربانیاں تک دینے سے گریز نہیں کیا اور آگے بھی یہ خاندان اسی طرح وہ ملک کی خدمت انجام دیتے رہیں گے۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ مودی اور کے سی آر دونوں مل کر مذہب یا زبان کے نام پر ملک کو توڑنے کی جو کوشش کررہے ہیں انہیں اس میں ناکامی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی ایک بہترین حکومت دے گی جس میں ہندو اور مسلمان دونوں کو ساتھ لے کر آگے بڑھیں گے۔ مولانا خسرو پاشاہ نے کہا کہ ملک ایک نازک دور سے گزررہا ہے۔
آج وطن عزیز کا ماحول ایسا بنادیا گیا ہے کہ یہاں بسنے والے باشندے ایک دوسرے کو اپنا دشمن سمجھنے لگے ہیں جب کہ صدیوں سے یہ ایک دوسرے کے ساتھ بستے چلے آرہے ہیں اور ایک دوسرے کے غم و خوشی میں ساتھ رہا کرتے تھے۔
مذہب کے نام پر نفرت کو اس قدر بڑھاوا دے دیا گیا ہے کہ جس سے نوجوانوں کے اذہان اس قدر پراگندہ ہوگئے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو اپنا دشمن اور مداخلت کار سمجھنے لگے ہیں۔ آج ہماری نئی نسلوں کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے اور ان نوجوانوں کے دلوں میں جو زہر گھول دیا گیا اس کو مٹانے کی ضرورت ہے۔
مسلمانوں پر جو خیر امت ہے‘ دوسروں کے مقابل زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے وطن عزیز میں نفرت کا جو ماحول پیدا ہوگیا ہے اس کو محبت اور امن کے ماحول میں تبدیل کرے جس کے لئے انہیں حقیقی سیکولر طاقتوں کا ساتھ دینا ہوگا۔