[]
ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم کے دفتر نے زبردستی تاجر درشن ہیرانندنی سے جبراً وائٹ پیپر پر دستخط کرائے، جو بعد میں ‘پریس میں لیک’ ہو گیا
نئی دہلی: ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم کے دفتر نے زبردستی تاجر درشن ہیرانندنی سے جبراً وائٹ پیپر پر دستخط کرائے، جو بعد میں ‘پریس میں لیک’ ہو گیا۔ موئترا نے اپنے ایکس ہینڈل پر دو صفحات کا بیان شیئر کیا جس میں پانچ سوالات پوچھے گتے ہیں۔
ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ تین دن پہلے (16 اکتوبر) ہیرانندانی گروپ نے ایک آفیشل پریس ریلیز جاری کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ان پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا، “آج (19 اکتوبر) کو ایک ‘توثیق کرنے والا حلف نامہ’ پریس کو لیک کیا گیا ہے۔ یہ ‘حلف نامہ’ ایک سفید کاغذ پر ہے، اس میں کوئی لیٹر ہیڈ نہیں ہے اور اس کی کوئی آفیشل اصل نہیں ہے سوائے پریس لیک کے۔‘‘
سوالات اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا، “ہیرانندنی کو ابھی تک سی بی آئی یا ایتھکس کمیٹی یا کسی تحقیقاتی ایجنسی نے طلب نہیں کیا ہے۔ پھر انہوں نے یہ حلف نامہ کس کو دیا ہے؟ حلف نامہ سفید کاغذ پر ہے نہ کہ سرکاری لیٹر ہیڈ یا نوٹرائزڈ پر۔ ہندوستان کا سب سے معزز یا پڑھا لکھا تاجر وائٹ پیپر پر اس طرح کے دستخط کیوں کرے گا، جب تک کہ اس کے سر پر بندوق نہ رکھی جائے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ خط کے مندرجات ایک ’مذاق‘ ہیں۔
ان کے تبصرے دبئی میں مقیم تاجر ہیرانندنی کے یہ کہنے کے بعد سامنے آئے ہیں کہ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ موئترا نے ضرورت پڑنے پر ان کی طرف سے براہ راست سوالات پوسٹ کرنے کے لیے انہیں اپنا پارلیمنٹ لاگ ان اور پاس ورڈ فراہم کیا تھا۔
;