نٹھاری معاملے میں سی بی آئی کی ساکھ پر سوال، وہ جرائم سے جڑے ثبوت اکٹھا نہیں کر سکی

[]

ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ سی بی آئی کی جانب سے انتہائی ناقص تفتیش بھی تشویشناک ہے کیونکہ نٹھاری کیس بچوں کے قتل سے متعلق تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

الہ آباد ہائی کورٹ نے نٹھاری کیس کے ملزمان منیندر سنگھ پنڈھر اور سریندر کولی کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد دونوں ملزمان پھانسی سے بہت دور چلے گئے ہیں۔ 308 صفحات کے حکم میں ہائی کورٹ نے مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی پر بھی سخت ریمارکس کیے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق جسٹس اشونی کمار مشرا اور جسٹس ایس اے ایچ رضوی کی بنچ نے سی بی آئی کی تحقیقات کو عوام کے ساتھ دھوکہ قرار دیا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ تفتیشی ایجنسی نے غیر ذمہ دارانہ طریقے سے شواہد اکٹھے کیے اور جان بوجھ کر ایک بندے کو پھنسانے کے لیے آسان راستہ منتخب کیا۔

ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ سی بی آئی کی جانب سے انتہائی ناقص تفتیش بھی تشویشناک ہے کیونکہ نٹھاری کیس بچوں کے قتل سے متعلق تھا۔ تاہم یہ پہلا معاملہ نہیں ہے جب سی بی آئی ملزم کے خلاف ثبوت اکٹھا کرنے میں ناکام رہی ہو۔

واضح رہے ہائی کورٹ میں سی بی آئی کے ناکام ہونے کی  4 بڑی وجوہات ہیں ۔پہلی وجہ یہ کہ سی بی آئی نے کنکالوں کی بازیابی میں قانونی طریقہ کار پر عمل نہیں کیا۔ اس معاملے کو اعضاء کی تجارت کی جانچ کیے بغیرانسانی گوشت کھانے سے جوڑا گیا تھا۔ دوسرا یہ کہ سی بی آئی نے کولی کے اعتراف کو بنیاد کے طور پر قبول کیا۔ بیان کی سی ڈی ٹرانسکرپٹ پر مجسٹریٹ کے دستخط نہیں تھے۔ تیسری بات یہ کہ کولی کو گرفتار کرنے کے بعد اسے 60 دن کے ریمانڈ میں رکھا گیا، لیکن ایجنسی اس کا کوئی منطقی جواب نہیں دے سکی اور چوتھی و اہم بات یہ کہ  گھر میں کلہاڑی ملی۔ سی بی آئی یہ ثابت نہیں کر سکی کہ اسے قتل کے لیےہی  استعمال کیا گیا تھا۔

نٹھاریا سکینڈل پہلی بار دسمبر 2006 میں سامنے آیا تھا۔ دراصل نٹھاری کی رمپا ہلدر کے اہل خانہ نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ بتایا گیا تھا کہ نٹھاری کا بچہ D-5 بنگلے کے قریب سے لاپتہ ہو گیا تھا، لیکن پولیس اس پر پردہ ڈال رہی ہے۔کال گرل پائل کے والد نے بھی مقدمہ درج کرایا۔ پولس بھی انتہائی سستی کے ساتھ تفتیش کر رہی تھی۔ پائل کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی D-5 بنگلے میں آنے کے بعد لاپتہ ہوگئی۔

کیس میں نیا موڑ اس وقت آیا جب پنڈھیر کے گھر کے پیچھے نالے میں آٹھ بچوں کے کنکال ملے۔ اس کے بعد پولیس نے مقامی لوگوں کی مدد سے D-5 بنگلے کے ارد گرد کھدائی شروع کی، جس میں مزید کئی انسانی کنکال ملنے کا دعویٰ کیا گیا۔ پولیس نے فوری طور پر اس معاملے میں D-5 بنگلے کے مالک منیندر پنڈھیر اور اس کے نوکر سریندر کولی کو گرفتار کر لیا۔

اس واقعہ سے ناراض لوگوں نے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا۔ یہ کیس جنوری 2007 میں سی بی آئی کو سونپ دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں لاپرواہی کی وجہ سے نوئیڈا کے اس وقت کے ایس ایس پی دنیش یادو سمیت کئی سینئر پولیس افسران کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔

کیس کے سی بی آئی میں جانے کے بعد ہر روز نئے انکشافات ہونے لگے۔ ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ کولی نے 17 قتل کا اعتراف کیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق سریندر کولی قتل کے بعد لاش کو کاٹ کر کھاتا تھا۔2017 میں، غازی آباد کی خصوصی عدالت نے اس معاملے میں سریندر کولی اور پنڈھیر کو موت کی سزا سنائی، جس کے بعد یہ مقدمہ ہائی کورٹ میں چلا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *