شہر حیدرآباد اور ریاست کی مساجد میں فلسطینیوں کیلئے دعاؤں کااہتمام

[]

حیدرآباد: شہر حیدرآباداور ریاست تلنگانہ کے کئی مقامات پر آج فلسطینیوں سے اظہار یگانگت کرتے ہوئے نماز جمعہ کے دوران معصوم نہتے فلسطینیوں کی نصرت کیلئے دعائیں کی گئیں۔

ایفلو(انگلش اینڈفارن لینگویجس یونیورسٹی) کے طلبہ کے ایک گروپ نے قلب شہر میں امبیڈکر مجسمہ کے قریب احتجاج منظم کیا۔ پولیس نے ان احتجاجی طلبہ کو حراست میں لے لیا جو غزہ پر حملہ کے سبب اسرائیل کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔

احتجاجی‘پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر ”فلسطین زندہ آباد“ غزہ کبھی نہیں مرے گا‘ اسرائیل کا بائیکاٹ کیا جائے اور دریاسے سمندر تک فلسطین آزاد ہوگا‘ جیسے نعرے تحریر تھے۔پولیس نے یہ کہتے ہوئے ان طلبہ کے گروپ کوحراست میں لے لیا کیونکہ انہوں نے احتجاج کے لئے پیشگی اجازت نہیں لی تھی۔شہرمیں ایس آئی او (اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن) کی جانب سے فلسطینیوں سے اظہار یگانگت کے لئے خاموش اجتماعات منعقد کئے گئے۔

شہر کے ٹولی چوکی‘سات گنبد‘یوسف گوڑا‘بورابنڈہ‘ خلوت‘ سنتوش نگر‘راجندرنگر اوردیگر علاقوں میں فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کے پروگرامس منعقد کئے گئے۔ایس آئی او کے کارکنوں نے عثمانیہ یونیورسٹی میں بھی ایک خاموش پروگرام منعقد کیا۔

یہاں احتجاجی پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے جن پر ”صیہونی‘ نسل کشی‘ مسجد اقصیٰ سے دوررہو‘اس پرقبضہ کے خلاف مزاحمت نہ کرنا جرم ہے‘جیسے نعرے تحریر تھے۔ ایس آئی او حیدرآبادیونٹ نے اپنے بیان میں کہاکہ وہ‘آزادی اورباوقارزندگی کیلئے فلسطینیوں کی مزاحمت کیساتھ پوری قوت ویکجہتی کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔ہم‘بین الاقوامی قوانین کا برملامذاق اڑانے‘ان گنت لوگوں کا قتل عام کرنے اور مسجد اقصیٰ کی باربار بے حرمتی کرنے والی مملکت اسرائیل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

اسرائیلی جبرواستبداد ہی علاقہ میں موجودہ کشیدہ حالات کے اہم اسباب وعلل ہیں۔ایس آئی او نے بین الاقوامی برادری پرزوردیا کہ فلسطینیوں کے خلاف گھناونے جرائم سے اسرائیل کوجوابدہ بنائیں۔شہر اور ریاست کے مختلف مقامات پر نماز جمعہ کے دوران مساجد میں فلسطینیوں کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

مسلم تنظیموں نے جمعہ کے روز یوم دعا کے اہتمام کی اپیل کی گئی جس پر ریاست بھر کی مساجد میں فلسطینیوں کے حق میں دعائیں کی گئیں۔ائمہ نے خطبوں کے دوران اور نماز جمعہ کے بعدغزہ کے عوام کے حق میں اور مسجد اقصیٰ کی بازیابی کے لئے خصوصی دعائیں کیں۔شہر کی تاریخی مکہ مسجد‘شاہی مسجد باغ عامہ اور حیدرآبادکی دیگر سینکڑوں مساجد کے علاوہ ریاست کے ٹاؤنس اور قصبوں کی مساجد میں بھی فلسطینیوں کے حق میں دعائیں کی گئیں۔ شہر کی سعیدآبادعلاقہ کی ایک مسجد کے مصلیوں نے اسرائیلی پرچم کوروندتے ہوئے مسجد سے باہر نکلے۔

مسجد کے باہر باب الداخلہ کے سامنے اسرائیل کا پرچم زمین پر بچھادیاگیا جس کومصلی روندتے ہوئے گزرے‘کسی بھی امکانی گڑبڑکوروکنے کیلئے پرانے شہر بالخصوص مکہ مسجد اوردیگر احساس مقامات پر پولیس کا سخت بندوبست دیکھا گیا۔نظم وضبط کوبرقرار رکھنے کیلئے پولیس اہلکاروں اور آراے ایف کے دستوں کوتعینات کیاگیاتھا۔قبل ازیں ذرائع کے بموجب شہر میں پولیس نے جمعہ کے روز طالبات کے ایک گروپ کو اس وقت حراست میں لے لیا جبکہ وہ فلسطینیوں سے اظہار یگانگت کیلئے احتجاج منظم کررہی تھیں۔

وہ غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ بمباری کے خلاف نعرے لگا رہی تھیں۔ طالبات کا گروپ اسرائیل کے خلاف احتجاج اور فلسطینیوں سے اظہار یگانگت کیلئے شہر حیدرآباد کے قلب میں ٹینک بنڈ کے قریب ڈاکٹر بی آر امبیڈکر مجسمہ پر جمع ہوا تھا۔ احتجاجی طالبات پلے کارڈز تھامے ہوئے تھیں جن پر ”فلسطین زندہ آباد“ جیسے نعرے تحریر تھے۔ پولیس نے احتجاجیوں کو حراست میں لے لیا جو اسرائیل ڈاؤن، ڈاؤن کے نعرے لگا رہے تھے۔

پولیس ملازمین کو احتجاجیوں کو ویان میں سوار کراتے ہوئے دیکھا گیا۔ ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ احتجاج کیلئے اجازت نہیں لی گئی تھی۔ گذشتہ ایک ہفتہ سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے بعد حیدرآباد میں یہ پہلا احتجاج ہے۔جہد کاروں نے پولیس کارروائی کی مذمت کی۔ سرینواس کو ڈالی نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے آمرانہ رویہ کے سبب احتجاج منظم ہورہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق اسرائیل۔

حماس تنازعہ کے درمیان یہاں حمعہ کے روز نوجوانوں کے ایک گروپ نے فلسطینیوں کی تائید میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی نوجوان بیانرس اٹھائے ہوئے تھے جن پر ”فلسطین کے ساتھ اظہاریگانگت اور آزاد فلسطین تحریر تھا۔ اس احتجاج کی اپیل نوجوان بھارت سبھا اور دیشا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے کی تھی۔

نوجوان بھارت سبھاکے ایک نمائندہ نے کہا کہ فلسطین کی حمایت اور غزہ پر اسرائیلی بمباری کے خلاف احتجاج کیلئے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ ہم، فلسطین عوام سے اظہار یگانگت کرناچاہتے ہیں مگر پولیس نے ہمیں اس کی اجازت نہیں دی ہے۔ احتیاطاً احتجاجیوں کو حراست میں لے لیا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *