پریشر کوکرس کی تقسیم، کانگریس قائد کے خلاف پولیس کارروائی

[]

حیدر آباد: تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے لئے کانگریس ٹکٹ کے خواہشمند سرینواس ریڈی کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رائے دہندوں میں پریشر کوکرس تقسیم کرنے پر پولیس نے بک کرلیا ہے۔

ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بعد کے سرینواس ریڈی پہلے قائد ہیں، جن کے خلاف پولیس نے کارروائی کی ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے پول شیڈول کے اعلان کے بعد مثالی ضابطہ اخلاق کا پیر سے نفاذ عمل میں آچکا ہے۔

سرینواس ریڈی جو کہ عادل آباد اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے ٹکٹ کے خواہاں ہیں، خلاف ورزی پر اُنہیں پولیس نے بک کرلیا ہے۔ بعض افراد کی جانب سے پیش کردہ شکایت پر الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ہدایت پر پولیس نے کارروائی کی۔

سرینواس ریڈی جو کہ ایک این آر آئی ہیں، اُن کے تعلق سے بتایا گیا ہے کہ اپنے سوشل ورک پروگرام کے ایک حصہ کے طور پر حلقہ کے تقریباً 45 ہزار ووٹر فیملیس میں فی کس ایک پریشر کوکر کا تحفہ پیش کررہے تھے۔

کے ایس آر فاؤنڈیشن کے اپنے سوشل ورک پروگرام کے ایک حصہ کے طور پر بتایا جاتا ہے کہ وہ پریشر کوکرس کی تقسیم عمل میں لارہے تھے۔ کانتی سرینواس ریڈی نے بتایا کہ پریشر کوکرس کی تقسیم اُن کی سماجی خدمات ہے، انتخابات سے اِس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مثالی ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے قبل کیس بک کیا گیا ہے۔

کانگریس قائد نے الزام عائد کیا ہے کہ اُن کے خلاف کیس درج سابق وزیر اور موجودہ بی آر ایس ایم ایل اے جگو رامنا کی ایماء پر کیا گیا ہے۔ وہ حلقہ میں اُن کی مقبولیت کو برداشت نہیں کررہے ہیں۔ سرینواس ریڈی نے الزام عائد کیا کہ جگو رامنا نے اُن کے خلاف سازش کی ہے جب کہ بی آر ایس قائدین نے الزام عائد کیا کہ سرینواس ریڈی نے خواتین میں پریشر کوکرس کی تقسیم اور نوجوانوں میں اسپورٹس کٹس کی تقسیم کے لئے 5 کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔

اس کے علاوہ اسپورٹس کٹس بھی نوجوانوں میں تقسیم کئے گئے۔ اِس کے علاوہ دوسرے رائے دہندوں کو انشورنس پالیسیوں سے بھی مستفید کیا گیا۔ گزشتہ ماہ تقریباً 36 ہزار پریشر کوکرس عادل آباد ٹاؤن کے ایک گودام میں پائے گئے۔ پیش کردہ شکایت پر پولیس نے تحقیقات شروع کردی تھی۔ سرینواس ریڈی نے ادعا کیا کہ تمام محاصل کی ادائیگی کے بعد پریشر خریدے گئے۔ انہوں نے بغیر جائز دستاویزات کے اشیاء اسٹور کئے جانے کی تردید کی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *