امریکہ نے اسرائیل کے قریب دوسرے بیڑے کی تعیناتی پر غور شروع کر دیا

[]

واشنگٹن: امریکہ نے اسرائیل کے قریب دوسرے بیڑے کی تعیناتی پر غور شروع کر دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جیسے جیسے حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی میں شدت آتی جا رہی ہے، ویسے ویسے امریکہ بھی مشرقی بحیرہ روم میں اپنی موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے، ایک بحری بیڑے کی تعیناتی کے بعد اب دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز بھی خطے میں بھیجنے پر غور ہو رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ کا اقدام خطے کی دیگر طاقتوں کی جانب سے اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا ہے، امریکہ ایک بیڑے کو پہلے ہی اسرائیل کے قریب تعینات کر چکا ہے، یہ بیڑا یو ایس ایس جیرالڈ آرفورڈ جوہری ہتھیاروں سے لیس ہے۔

امریکی فوجی حکام اب دوسرا بحری بیڑا بھی بھیجنا چاہتے ہیں، حکام کے مطابق یو ایس ایس ڈوائٹ ڈی آئزن ہاور کی قیادت میں دوسرے کیریئر اسٹرائیک گروپ کی رواں ہفتے نارفوک ورجینیا سے روانگی پہلے ہی شیڈول ہے، پینٹاگون کے رہنما اب یہ فیصلہ کر رہے ہیں کہ آیا اسے یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کے ساتھ ہی تعینات کیا جائے۔

واضح رہے کہ امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ اسرائیل کی امداد بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے، امریکا کی جانب سے اسرائیل کو امریکی انٹرسیپٹر میزائل بھیج دیے گئے ہیں، اضافی ہتھیار بھی فراہم کیے جا رہے ہیں، انھوں نے کہا اس کی درخواست اسرائیل کی جانب سے کی گئی تھی، تاہم امریکی افواج غزہ میں اسرائیلی افواج کے ساتھ کارروائی نہیں کریں گی۔

ادھر ترکیہ نے اسرائیل کے ساتھ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کی تعیناتی کی سخت مذمت کی ہے، رجب طیب اردوان نے کہا کہ امریکا خطے میں بحری بیڑہ تعینات کر کے کیا کرنے جا رہا ہے، بیڑے کی تعیناتی اور اسرائیلی کارروائیاں قتل عام کا باعث بن سکتی ہیں، امریکا اس معاملے میں کودا تو اسرائیل غزہ میں سنگین قتل عام شروع کر دے گا۔

ترکیہ کے صدر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کی بھی سخت تنقید کی، اور کہا کہ خوراک اور پانی کی بندش عالمی انسانی حقوق کے قانون کے خلاف ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *