[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حکیم چلڈرن اسپتال جنوبی تہران میں انقلاب کے بعد بچوں کے پہلے حکومتی خصوصی اسپتال کے طور پر 5 اکتوبر کو تہران کے 18 ویں ضلع میں 50 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر مشتمل زمین پر بنایا گیا ہے۔
تہران میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک شہر کے سب سے بڑے ہیلتھ پیراڈائز سٹی ہسپتال کا افتتاح صدر مملکت آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کیا۔
اس ہسپتال کی افتتاحی تقریب میں صدر رئیسی نے کہا کہ وزارت صحت اور ہیلتھ کے حوالے سے کام کرنے مخیر حضرات اور کارکنوں کی موجودگی حکومت کے لئے نیک شگون ہے۔
صحت ہر معاشرے کے لیے ضروری ہے، معاشرے کی جسمانی، روحانی اور ذہنی صحت کو برقرار رکھنے کے کوشش کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو درکار ادویات کا 95 فیصد سے زیادہ ملک کے اندر تیار کیا جاتا ہے اور ایران معیاری ادویات کا برآمد کرتا ہے۔
صدر رئیسی نے ایران کی سائنسی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انڈونیشیا کے دورے کے دوران جب ہم نے سینا روبوٹ کی نقاب کشائی کی تو انڈونیشیا کے صدر اور اس ملک کے طبی عملے نے اس بات پر فخر کیا کہ یہ کام ایشیا اور ایران میں کیا گیا ہے۔ اس لیے مغرب سے درآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ ملک کا انسانی سرمایہ ہے۔
انہوں نے شہر اور دیہی علاقوں کی صحت کو حکومت کا ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں 32 ملین افراد فری ہیلتھ انشورنس حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے ملک کی روحانی پیش رفت اور جذبہ ایمان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے دوران ترقی کا دعویٰ کرنے والے بہت سے ممالک میں دکانوں کو لوٹ لیا گیا لیکن ایران میں ایسا کوئی واقعہ نہیں پیش نہیں آیا کیونکہ رہبر معظم انقلاب کی ہدایت اور رہنمائی میں تعاون کق عظیم جذبہ ایمانی دیکھنے کو ملا۔
اس وقت تمام مساجد اور امام بارگاہوں نے ایثار کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدد فراہم کی اور یہ عمل لوگوں کی روحانی سلامتی اور دینداری کی پہچان ہے۔
موجودہ حکومت خود کو عملی میدان میں عوامی حکومت کے طور پر ثابت کرتے ہوئے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ رکاوٹوں کو دور کرے۔
بچوں کے علاج کا یہ خصوصی ہسپتال کل 266 بستروں پر مشتمل ہیں، جن میں 12 آپریٹنگ روم بیڈز، 160 داخلی مریضوں کے بیڈز، خصوصی نگہداشت کے یونٹس (NSUC-NICU-PICU) میں 63 بیڈز اور زیر تعمیر 31 بستر شامل ہیں۔ اس ہسپتال میں تقریباً 30% بیڈ خصوصی بیڈ ہیں۔
حکیم چلڈرن ہسپتال میں 19 خصوصی کلینک، 8 سرجری کے کمرے، ایمرجنسی روم (ٹرائیج، سی پی آر، ڈاکٹر کا دفتر، آبزرویشن زون ایک اور دو اور سیرم تھراپی زون اور ایمبولیٹری آپریشن روم)، امیجنگ (سی ٹی اسکین مشینیں، ایم آر آئی اور کارڈیو گرافی) خدمات فراہم کرنے کے لیے آمادہ ہیں۔
ہسپتال کا کل رقبہ 29,650 مربع میٹر ہے جس میں 6,300 مربع میٹر میں ہنگامی علاج کے شعبے، کلینک، تھیلیسیمیا، ڈائیلاسز، فزیوتھراپی، علاج معالجے، آرتھوپیڈکس، کیموتھراپی، دندان سازی، اینڈوسکوپی، سرجری اور انجیوگرافی شامل ہیں۔
تشخیصی شعبے میں 1460 مربع میٹر میں لیبارٹری اور امیجنگ شامل ہے، نگہداشت کے شعبے میں داخلی مریضوں کا شعبہ اور 6160 مربع میٹر میں خصوصی محکمے (NSUC-NICU-PICU) شامل ہیں۔
تعلیمی اور انتظامی شعبہ میں لائبریری آفس، تربیتی ہال، ایمفی تھیٹر اور 2010 مربع میٹر میں ڈاکٹروں کا پویلین اور سپورٹ ڈیپارٹمنٹس بشمول فارمیسی، کچن، لانڈری روم، سینٹرل جراثیم سے پاک، انجن ہاؤس، مکینیکل اور الیکٹریکل سہولیات، داخلی ہال (لابی) اور استقبالیہ 5600 مربع میٹر میں بنایا گیا ہے۔
حکیم چلڈرن ہسپتال کے ساتھ ہی ملک کا سب سے بڑا فارماسیوٹیکل گودام ہوگا۔
2017 کے آخر میں مطہری خاندان (صحت کے میدان میں مدد کرنے والے مخیر خاندان) اپنے والد کی وصیت کی بنیاد پر بچوں کا ہسپتال بنانے کے لیے تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز سے رجوع کرتا ہے اور مذکورہ یونیورسٹی، تہران کے 18 ویں ضلع میں مستضعفین فاونڈیشن سے خریدی گئی اپنی زمین ان کے حوالے کرتی ہے اور یوں بچوں کے ہسپتال کی تعمیر کا آغاز کر دیا جاتا ہے۔ یونیورسٹی کے ساتھ معاہدے اور تہران میونسپلٹی کے تعاون کے بعد مطہری نے بڑی سنجیدگی اور جانفشانی کے ساتھ تین سال کے اندر ہسپتال بنادیا اور اس طبی مرکز کو تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز نے طبی سہولیات سے آراستہ کر دیا۔