ایران کی ڈرون ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز پیش رفت، جدید ترین آرمی ڈرون کی نقاب کشائی

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی مسلح افواج کی مشترکہ ڈرون مشق کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی رضا شیخ نے کہا کہ اس مشق میں مسلح افواج کے چاروں شعبوں کے الیکٹرانک وارفیئر یونٹس نے الیکٹرونک جنگی ٹیکٹکس کا عملی مظاہرہ کیا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ اس مشق میں ڈرون کے زمینی کنٹرول سٹیشن کے ساتھ رابطہ، زمینی اڈے کے رابطے میں خلل ڈالنے اور حملہ آور ڈرونز کے الیکٹرونک سسٹم انٹرسیپٹ کرنے اور ڈرل زون میں دراندازی کو روکنے کے لیے ڈرونز کو کنٹرول کرنے کے عملی طریقوں کی پریکٹس شامل ہے۔

 مسلح افواج کی مشترکہ مشق کے ترجمان نے مزید کہا: مشق کے اس مرحلے میں، ابابیل 4 اور کمان 19ڈرون کے ذریعے مواصلاتی ڈسٹربینس کا آپریشن کامیابی سے انجام دیا گیا۔ 

جنرل امیر شیخ نے کہا کہ ڈرون آپریشنز میں جدید زمینی اور ہوائی الیکٹرانک جنگی سازوسامان سے لیس حفاظتی نظام کا استعمال کرتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنا اس مشق کا بنیادی ہدف تھا۔

مسلح افواج کے مشترکہ مشق کے ترجمان نے اس خصوصی مشق کے دوران ڈرون کمان 19 کے کامیاب آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کمان 19 پہلی بار جنگی پرواز کا مظاہرہ کرکے اس فورس کے آپریشنل سسٹم میں شامل ہوگیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس مشق میں استعمال ہونے والے جنگی آلات اور ہتھیاروں کا ایک بڑا حصہ مقامی طور پر ملک کے نوجوانوں اور ماہرین کے ہاتھوں تیار کیا گیا ہے جس کی تفصیلات رازداری کے ہدف کے تحت میڈیا کو جاری نہیں کیا جا سکتا۔

 تاہم ضرورت پڑنے پر ایران کی غیور قوم کو ان آلات کی خصوصیات اور صلاحیتوں سے آگاہ کیا جائے گا۔ 

واضح رہے کہ اس مشق کے مختلف مراحل کا جائزہ اعلیٰ سطح کے فوج جوائنٹ کمانڈ کی نگرانی میں لیا جاتا ہے جس میں حضرت خاتم الانبیاء (ص) مرکزی کمانڈ اور ذوالفقار آرمی آپریشنل ہیڈکوارٹر شامل ہے۔ 

جنرل امیر شیخ نے ایرانی فوج کی مشترکہ ڈرون مشق 2023 کو خطے کے ممالک کے لیے امن اور دوستی کا پیغام قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے ممالک کو جان لینا چاہیے کہ باہمی اتحاد اور طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے غیر علاقائی ممالک، بیرونی کھلاڑیوں، جنگ افروختہ دشمنوں اور حملہ کی موجودگی کے بغیر ہم خطے میں امن و سلامتی کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے خطے میں امن کے قیام اور اسے برقرار رکھنے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی مقتدرانہ طاقت کے اظہار اور مقامی سطح پر تیار کردہ ہتھیاروں سے فائدہ اٹھا کر ایران کے خلاف جاری پابندیوں کو غیر موثر بنانا، سائنسی ترقی کی نمائش، اسلامی سرزمین اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام کے دفاع کو اس مشق کے اہم مقاصد قرار دیا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *