[]
نئی دہلی: نوح(میوات) فساد میں گرفتارتین مسلم نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی کا حکم گذشتہ روز نوح سیشن عدالت نے جاری کیا۔ یہ قانونی مدد مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیۃعلماء ہند کی قانونی امدادکمیٹی نے فراہم کی۔
جمعیۃعلماء ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق ملزمین صدام ہاشم (ایف آئی آر نمبر 250/2023)فیضان رمضانی (ایف آئی آر نمبر 145/2023) اور نفیس سراج (ایف آئی آر نمبر 260/2023) کو مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم سیشن عدالت کے ججوں سندیپ کمار دگل، ششیل کماراور اجئے شرما نے اپنے علیحدہ فیصلوں میں۔
ملزمین کو پچاس ہزار روپئے کے ذاتی مچلکہ اور ایک ضامنت دار کے عوض ضمانت پر رہا کئے جانے کا عدالت نے حکم جاری کیا۔ملزمین کو صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر قانونی امداد فراہم کی گئی تھی۔
اس سے قبل بھی جمعیۃ علماء ہند کے توسط سے تین ملزمین کی ضمانت منظور ہوئی تھی۔ متذکرہ ملزمین کی ضمانت کی عرضی ایڈوکیٹ شوکت علی اور ایڈوکیٹ ناجد خان نے داخل کی تھی۔ملزمین کے خلاف نوح پولس نے تعزیرات ہند کی دفعات 148/149/332/353/186/307/295Aاور آرمس ایکٹ کی دفعات25/54/59کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
سیشن عدالت کے روبرو ضمانت عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شوکت علی نے ملزمین کے دفاع میں دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کو اس مقدمہ میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے، حادثہ کے مقام پر ملزمین کے موجود ہونے کا کوئی ویڈیو یا فوٹو موجود نہیں ہے نیز پولس نے ملزمین کے قبضوں سے کچھ بھی غیر قانونی اشیاء ضبط نہیں کی ہے۔
ایڈوکیٹ شوکت نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمین کے قبضوں سے کسی بھی طرح کا ہتھیار بر آمد نہیں ہوا اس کے باوجود ملزمین کے خلاف آرمس ایکٹ کی دفعات کا اطلاق کیا گیا تاکہ ملزمین کو ضمانت سے محروم رکھا جائے۔
ایڈوکیٹ شوکت علی نے ملزمین کی ضمانت کی عرضی پر علیحدہ علیحدہ بحث کرتے ہوئے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے، ملز مین ایک ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے، ملزمین ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی سرکاری وکیل نے مخالفت کی اور کہا کہ حادثہ کے وقت ملزمین حادثہ کے مقام پر موجود تھے، ملزم کی موبائل فون کی تفصیلات (سی ڈی آر) کا معائنہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ ملزمین حادثہ کے وقت ناصرف موجود تھے بلکہ انہوں نے پرپتھر بازی بھی کی تھی نیز ملزمین ایک سنگین معاملے کا سامنا کررہے ہیں لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا نہیں کرنا چاہئے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد تینوں عدالتوں نے ملزمیں کو ضمانت پر رہا کئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمین ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے لہذا ملزمین کو ضمانت پر رہا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ ٹرائل شروع ہونے اور پھر ختم ہونے میں کتنا وقت لگے گا ابھی اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا نیز پولس کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے۔
نوح فساد معاملے میں ابتک جمعیۃ علماء کے توسط سے چھ ملزمین کی ضمانت کی عرضی منظور ہوچکی ہیں، مزید آٹھ ضمانت عرضداشتیں زیر سماعت ہے، نوح سیشن عدالت یکے بعد دیگرے ان ملزمین کی ضمانت کی عرضی منظور کررہی ہیں جنہیں پولس نے محض شک و شبہات کی بنیاد پر گرفتار کررکھا ہے۔