[]
سنبھل _ 29 ستمبر ( اردولیکس ڈیسک) اترپردیش کے ایک اور اسکول میں ٹیچر کی جانب سے ساتھی طالب علم کو تھپڑ لگوانے کا ایک اور واقعہ پیش آیا۔ اس واقعہ میں تھپڑ مارنے کا حکم دینے والی ایک مسلم ٹیچر تھی جسے پولیس نے جمعرات کو فرقہ وارانہ منافرت بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کرلیا ۔
مسلم ٹیچر نے مبینہ طور پر ایک مسلم طالب علم کو ایک سوال کا جواب نہ دینے پر ایک ہندو ہم جماعت کو تھپڑ مارنے کا حکم دیا۔ پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ سنبھل ضلع کے اسمولی پولیس اسٹیشن کی حدود کے تحت دگوار گاؤں میں منگل کو ایک خانگی اسکول سینٹ انتھونی میں پیش آیا۔
ایڈیشنل ایس پی شریش چندرا نے کہا کہ ہندو لڑکے کے والد ٹیچر کی شکایت کی بنیاد پر شائستہ نامی ٹیچر کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا دفعہ 153 اے (مذہب، نسل وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 323 (رضاکارانہ طور پر نقصان پہنچانا)۔ شامل ہے
لڑکے کے والد نے الزام لگایا کہ ان کا بیٹا اسکول میں 5ویں جماعت کا طالب علم ہے جہاں اس کے کلاس ٹیچر نے اس کے پوچھے گئے سوال کا جواب نہ دینے پر اسے ایک مسلمان طالب علم نے تھپڑ مار دیا۔ اپنی شکایت میں والد نے کہا کہ اس سے ان کے بیٹے کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ایڈیشنل ایس پی نے کہا کہ معاملے کی جانچ جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اترپردیش کے مظفر نگر ضلع میں بھی اسی نوعیت کا ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں ایک ہندو ٹیچر نے مسلم طالب علم کو ہندو طلبا سے تھپڑ مارنے کا حکم دیا تھا اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کافی ہنگامہ ہوا تھا جس کے بعد خاطی ٹیچر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا اور گرفتار بھی نہیں کیا گیا ۔