انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام حرمت قران سیمینار کا انعقاد

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سوئیڈن میں پیش آنے والے شرمناک واقعہ کی مذمت کے طور پر جامعہ کراچی کے اساتذہ کی جانب سے گزشتہ روز ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار کی صدارت قائم مقام وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈین فیکلٹی آف فارمیسی پروفیسر ڈاکٹر فیاض احمد مدنی وید نے کی، جبکہ سیمینار سے ڈین فیکلٹی آف اسلامک اسٹیڈیز پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی، چئیرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک ہسٹری ڈاکٹر سہیل شفیق، چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک لرننگ ڈاکٹر عارف خان ساقی سمیت ڈاکٹر فیض الابرار، ڈاکٹر اسحاق عالم سمیت ممبر اسلامی نظریاتی کونسل اور جامعہ کراچی کے استاد ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی نے خطاب کیا۔ سیمینار کے اختتام پر ایک مذمتی قرارداد منظور کی گئی جسے جامعہ کراچی کے اساتذہ کی جانب سے سوئیڈن کے سفارتخانہ سمیت دیگر حکام کو ارسال کیا گیا۔

قرارداد:

سوئیڈن کی جانب سے قران پاک کی بے حرمتی کے اشتعال انگیز واقعہ پر قرارداد مذمت

بدقسمتی سے سوئیڈن کی سر زمین پر رونما ہونے والا اپنی نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں، اور اس افسوسناک عمل کو دنیا بھر کے مسلمانوں کے جانب سے منائے جانے والے تہوار عید الاضحی کے دن ایک مسجد کے سامنے منعقد کرنا اور حکام کا اس کی اجازت دینا اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف تعصب کی انتہاء کو ظاہر کرتا ہے۔

قرآن پاک اسلام کی سب سے مقدس کتاب اور رہنمائی کا سرچشمہ ہے، اس احمقانہ اور اشتعال انگیز عمل کی اجازت دے کر دنیا بھر کے 1.8 بلین مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ دوسری جانب ایسے قبیح عمل کا یکے بعد دیگرے بلا روک ٹوک ہونا عالمی امن کے دعویداروں کے متعلق بھی شدید تحفظات جنم دیتا ہے۔ اس واقعہ کی جہاں رابطہ عالم اسلامی کے 57 ممالک نے اپنا اجلاس منعقد کرکے مذمت کی ہے وہیں پوپ فرانسیس نے اس گھناونے فعل پر اپنے شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے اسے عمل کو اظہار رائے کی آزادی قرار دینے کو سختی سے مسترد کیا ہے۔

ایسے اشتعال انگیز واقعہ کی جہاں مختلف فورمز کے ذریعہ اجتماعی اور شخصیات کی جانب سے انفرادی مذمت ہورہی ہے، وہیں جامعہ کراچی کے اساتذہ کی باڈی “انجمن اساتذہ جامعہ کراچی” اور طلبہ اس قرارداد کے ذریعہ اس گھناونے فعل کی شدید مذمت کرتے ہوئے  سوئیڈش حکام کے سامنے اپنا احتجاج پر زور طریقہ سے ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں۔

بلا کسی شک و شبہ کے اس بات کا تسلیم کیا جانا ضروری ہے کہ قرآن پاک سمیت کسی مقدس کتاب کو جلانا اشتعال انگیزی کے ساتھ ایک کھلی انتہاء پسندی اور امن پسند افراد خاص کر مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ ہے، اور ایسے مکروہ رویوں کا دفاع یا انہیں آزادی اظہار رائے یا جمہوریت سے تعبیر کرنا بذات خود سراسر انتہاء پسندی کا عمل ہے جس سے امن کی داعی ریاستوں کو دور رہنا چاہیے۔

اس واقعے کے مذمت کے ساتھ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ سوئیڈن اپنے پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے آئندہ کبھی ایسے افسوسناک واقعہ کے رونما نہ ہونے کے لئے خاطر خواہ اقدامات کرے اور گزشتہ واقعات میں ملوث انتہاء پسند اور اشتعال انگیز عناصر کے خلاف سخت کاروائی کرے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *