[]
تل ابیب: اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ان کا ملک سعودی عرب کے ساتھ امن کے دوراہے پر ہے اور پیش گوئی کی امریکی صدر جو بائیڈن کے ذریعے اس تک پہنچا جاسکتا ہے اور مشرق وسطیٰ نئی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق سعودی اور امریکا کی جانب سے فلسطینیوں کو سفارت کاری میں شامل کرنے پر زور دینے کے باوجود بینجمن نیتن یاہو نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ فلسطینیوں کو ریجنل ڈیل میکنگ کو ویٹو کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
رواں ہفتے ان توقعات میں بہت اضافہ دیکھا گیا کہ اسرائیل، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر آسکتا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے طویل عرصے سے دشمن ملک اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لیے ایک تاریخی معاہدے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’ہر دن، ہم نزدیک ہو رہے ہیں۔‘
بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے والے 2020 کے معاہدوں کو پیش خیمہ قرار دیا، ان معاہدوں کو ابراہم ایکارڈ کے نام سے جانا جاتا ہے جن کی سرپرستی اس وقت کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی سوال نہیں ہے، ابراہیم ایکارڈ نے امن کے نئے دور کی صبح کا آغاز کیا، مجھے یقین ہے کہ ہم ایک مزید ڈرامائی پیش رفت کے دہانے پر ہیں، اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی امن۔
اس طرح کے معاہدے کو ممکنہ طور پر امریکی قانون سازوں کی بڑی وسیع حمایت کی ضرورت ہوگی جو کہ 2024 میں منعقد ہونے صدارتی انتخابات کے تناظر میں آسان نہیں ہوگی۔
بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ہمیں عرب ریاستوں کے ساتھ نئے امن معاہدوں پر فلسطینیوں کو ویٹو پاور نہیں دینی چاہیے۔
جمعرات کو فلسطینی صدر محمود عباس نے اس فورم کو بتایا کہ جو یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے لوگوں کے مکمل حق کے حصول سے قبل مشرق وسطیٰ میں امن ممکن ہے، وہ فریب کا شکار ہے۔