مسجد عزیزیہ میں عیدملاپ و وزٹ مائی مسجد پروگرام پر 3 نوجوانوں کے خلاف مقدمہ

[]

حیدرآباد: بڑھتے مذہبی منافرت کے ماحول میں دوسروں کے مذاہب کے تعلق سے پائی جانے والی غلط فہمیوں کے ازالہ کیلئے مساجد کا مشاہدہ کروانا بھی اب ایک جرم تصور کیاجانے لگا ہے۔

تاخیر سے موصولہ اطلاع کے بموجب ہمایوں نگر پولیس نے ایک نامعلوم شخص کی اطلاع پر ایس آئی او حیدرآباد کی جانب سے 30 اپریل کو مسجد عزیزیہ میں ”عیدملاپ اور وزٹ مائی مسجد“ رکھے گئے پروگرام کے سلسلہ میں ایک ایف آئی درج کردیا۔

تفصیلات کے بموجب کرائم نمبر 148 of 2023 کے تحت سب انسپکٹر پولیس این راجو کی شکایت پر ایک مقدمہ 2 مئی کو درج کیا گیا جس کے مطابق سب انسپکٹر کو ایک نامعلوم شخص سے اطلاع ملی کہ 30 اپریل کو 11بجے دن 3 مسلم افراد مسجد کے سامنے ٹہر کر وہاں سے گزرنے والے غیر مسلم افراد کو مسجد کا مشاہدہ کرنے اور اسلام کے تعلق سے جانکاری حاصل کرنے کی درخواست کرتے رہے اور انہیں مسلم برادری میں تبدیل کرتے ہوئے اسلام کے نام پر مالی فوائد سے بھی آگاہ کررہے تھے۔

ایف آئی آر میں بتایاگیا کہ جب تک وہ وہاں پہنچتے وہ نوجوان وہاں سے جاچکے تھے۔ پولیس عہدیدار کے بموجب اس طرح کے عمل سے مذہبی مسائل پر حملے اور فرقہ وارانہ تشدد ہوسکتا ہے۔ حیدرآباد پولیس نے بھی بی جے پی حکومت والی ریاستوں کی طرح اقدامات کرنا شروع کردیا ہے اور اس پر سب ہی خاموش ہیں

۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا غیر مسلموں کو مسجد کا مشاہدہ کروانے اور اسلام کے تعلق سے آگاہ کرتے ہوئے اُن میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا خلاف قانون ہے؟۔

افسوس تو اس بات پر ہے کہ جن تین نوجوانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اُن کو یکا وتنہا چھوڑدیا گیا۔ ناہی ایس آئی او نے اور نہ ہی جماعت اسلامی یا مسجد کی انتظامی کمیٹی نے ان نوجوانوں کا ساتھ دیا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *