[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سلطنت عمان کی برّی افواج کے کمانڈر میجر جنرل مطر بن سالم البلوشی اور ان کے وفد نے آج صبح ایرانی فوج کے کمانڈر انچیف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس ملاقات میں میجر جنرل موسوی نے عمانی زمینی افواج کے کمانڈر کی آرمی گراؤنڈ فورسز میں موجودگی اور ہونے والے مذاکرات کو مختلف شعبوں میں مشترکہ تعاون کے فروغ، خود کفالتی، آپریشنل اور انٹیلی جنس سیکٹرز میں تعلیمی، تحقیقی تجربات کی منتقلی کا پیش خیمہ قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا: دونوں ملک دنیا کے اہم ترین اسٹریٹجک پوائنٹس میں سے ایک ہیں، جہاں دوطرفہ تعاون خطے کے لیے ایک نعمت ہے اور اس کی ترقی یقینی طور پر خطے کے تمام ممالک بالخصوص ایران اور عمان کے لیے بہتر نتائج لائے گی۔
جنرل موسوی نے مزید کہا کہ علاقائی تعاملات کی تقویت کے ساتھ ساتھ ہمیں غاصب صیہونی حکومت کی خطے میں داخل ہونے کی شرارتوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے جس نے درحقیقت ہمارے ارد گرد کے ممالک کے لیے طبی اور تعلیمی میدان میں مدد کے بہانے ایک جال پھیلا رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تجربے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ قبضہ گیری، بچوں کے قتل اور جرائم کی سوچ پر مبنی حکومت، دنیا میں جہاں کہیں بھی داخل ہوتی ہے وہاں افراتفری اور عدم تحفظ کے علاوہ کچھ نہیں لاتی۔
میجر جنرل موسوی نے مزید کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ میجر جنرل البلوشی انہیں ہمارے پڑوسی ممالک کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں انہیں ہمارا سلام اور بھائی چارے کا پیغام پہنچاتے ہوئے خطے میں شیطانی صیہونی حکومت کے پھیلنے کے خطرے کی طرف ضرور توجہ دلائیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے کمانڈر انچیف نے عمانی فوج کے ساتھ تعلقات اور مشترکہ تعاون کی سطح کو وسعت دینے کی تیاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم فوج کے ساتھ تعاون کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور خاص طور پر ہمارے برادر ملک، سلطنت عمان کی زمینی فورس کے ساتھ ماضی کی طرح تعاون جاری رکھیں گے۔
جنرل موسوی نے مزید کہا کہ سلطان قابوس اور سلطان ہیثم دونوں کے دور میں سلطنت عمان کا خطے میں ہمیشہ ایک مضبوط اور تعمیری مقام رہا ہے اور ہمیں امید ہے کہ خدا ہمیشہ عمان کے عوام اور اس ملک کی فوج بالخصوص اس کی زمینی افواج کا مددگار رہے گا۔
میجر جنرل مطر بن سالم آل بلوشی نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ ایران اور عمان کے تعلقات بہت اچھے ہیں اور ہم ان دوطرفہ تعلقات کی سطح کو وسعت دینے اور بہتر کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں کیونکہ فوج کے درمیان قریبی اور زیادہ ہم آہنگی ہے۔
سلطنت عمان اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی ہماہنگی اور تعاون فوری اور ضروری ہے۔ ایرانی فوج نے ظفار جنگ میں ہماری مدد کی اور اس واقعے سے ہماری بہت اچھی یادیں وابستہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری پالیسی ایک متوازن اور پرسکون پالیسی ہے اور ہم ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ خطے میں موجود اپنے دوستوں کے درمیان معاہدہ اور امن قائم ہو۔ خلیج فارس کا خطہ ایک کشیدہ اور پریشان کن خطہ ہے اور یہ مزید کشیدگی کا متحمل نہیں ہو سکتا اور عمان کی پالیسی خطے میں امن قائم کرنا ہے اور اس نے ایران اور سعودی عرب سمیت خطے کے ممالک کے درمیان امن اور دوستی کو مضبوط کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ ہم اپنی تمام تر کوششیں اس خطے میں امن قائم کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔یقیناً اس میں کوئی شک نہیں کہ بڑی طاقتیں ہمیں نارمل حالت میں تنہا نہیں چھوڑیں گی اور خطے کے مسائل کے حل کے لیے خطے کے ممالک کا چوکنا رہنا ضروری ہے۔
اس ملاقات کے اختتام پر میجر جنرل موسوی اور عمانی فوج کی برّی افواج کے کمانڈر کے درمیان یادگاری سوینئر کا تبادلہ ہوا۔