ہندوستان میں اقلیتوں پر حملوں میں زبردست اضافہ۔بنیادی حقوق کو ختم کیا جارہاہے

[]

واشنگٹن: اقوام متحدہ کے خصوصی رپورتاژ برائے اقلیتی امور نے یوایس سی آئی آر ایف کو بتایا کہ ہندوستان میں خاص طور پر مذہبی اور دیگر اقلیتوں کے بنیادی حقوق کا مستقل اور خطرناک طور پر صفایا ہوتا جارہاہے۔

چہارشنبہ کے روز سماعت کے دوران اقوام متحدہ کے خصوصی رپور تاژ برائے اقلیتی امور فرنانڈ ڈی وارینس نے امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی(یو ایس سی آئی آر ایف) کو بتایا کہ ہندوستان کی صورتحال کا تین الفاظ میں خلاصہ کیاجاسکتاہے۔

”بھاری‘ منظم اور خطرناک“۔یو ایس سی آئی آر ایف نے اعلان کیا تھا کہ وہ 20 ستمبر کو ہندوستان میں مذہبی آزادی پر مقدمہ کی سماعت کرے گا۔ ہندوستان نے قبل ازیں یو ایس سی آئی آر ایف کی ان اطلاعات کو مسترد کردیا جن میں ملک میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے گئے تھے۔

خصوصی رپورتاژ نے یوایس سی آئی آر ایف کے روبرو پیش ہوتے ہوئے کہاکہ ملک میں اقلیتوں خاص طور پر مذہبی اور دیگر اقلیتوں کے بنیادی حقوق کا مستقل اور خطرناک طور پر خاتمہ کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ بڑے پیمانہ پر خلاف ورزیوں اور ان کی سنگینی کی وجہ سے جن میں زیادہ تر مذہبی اور دیگر اقلیتوں جیسے مسلمانوں‘عیسائیوں‘سکھوں اور دیگر کو نشانہ بنایا جارہاہے‘ان کی وجہ سے ہندوستان کے دنیا میں عدم استحکام‘ مظالم اور تشدد کرنے والے ملک بننے کا خطرہ پیدا ہوگیاہے۔

یہ صرف انفرادی یا مقامی نہیں بلکہ منظم تشدد ہے اور مذہبی قوم پرستی کا عکاس ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جوبائیڈن کی دو کامیاب باہمی ملاقاتوں کے بعد یہ سماعت ہوئی ہے۔ مودی نے جون میں امریکہ کا دورہ کیاتھا اور بائیڈن نے ستمبر میں نئی دہلی کا دورہ کیا۔

یوایس سی آئی آر ایف کے صدر نشین ابراہام کوپر نے دعوی کیا کہ ہندوستان میں مسلمان‘سکھ‘ عیسائی‘ دلت اور آدی واسی‘حملوں میں اضافہ اور دھمکیاں دینے کی حرکتوں کی بڑھی ہوئی سطح کا تجربہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت اقلیت کی آواز کو مسلسل دبار ہی ہے اور جو لوگ آواز اٹھارہے ہیں‘انہیں نگرانی کرتے ہوئے‘ انسداد غیرقانونی سرگرمیاں قانون کے تحت جائیدادیں منہدم کرتے ہوئے اور انہیں حراست میں لیتے ہوئے ہراساں کیا جارہاہے۔

یہ رجحانات اور امریکی خارجہ پالیسی پر ان کے مضمرات کو نظرانداز نہیں کیا جاناچاہئے۔ کوپر نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ کئی سال سے ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال ابتر ہوئی ہے جس پر بین الاقوامی توجہ مرکوز ہوئی ہے اور ملک میں مذہبی آزادی کو فروغ دینے کی پالیسی کے متبادلات پر بات چیت کرنے کی ضرورت اجاگر ہوئی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *