[]
بیجنگ: چین نے اپنے ملک میں تیار کردہ پہلا اوپن سورس ڈیسک ٹاپ آپریٹنگ سسٹم ریلیز کردیا ہے جسے اوپن کائلن کا نام دیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق چین نے امریکی ٹیکنالوجی پر اپنا دارو مدار کم کرنے کے لئے یہ اقدام کیا ہے۔
موجودہ اوپن سورس لینکس آپریٹنگ سسٹم کی بنیاد پر تشکیل دیئے جانے والے اس سسٹم کے چینی ورژن کو تقریباً 4 ہزار ڈیولپرز نے مل کر بنایا ہے، اسے خلائی پروگروام کے علاوہ فینانس اور توانائی کے شعبوں میں بھی استعمال کیا جارہا ہے۔
سب سے بڑھ کہ یہ کہ ایک درجن سے زائد چینی کمپنیاں ایسے آپریٹنگ سسٹم کی تیاری کے لئے کوشاں تھیں جو مائیکروسافٹ کے ونڈوز اور ایپل کے میکنٹوش آپریٹنگ سسٹمس کی جگہ لے سکے۔ ایسی ہی ایک کمپنی، یونین ٹیک سافٹ ویئر ٹیکنالوجی لمیٹڈ ایک سسٹم تیار کررہی ہے جسے ‘یونیٹی او ایس’ کا نام دیا گیا ہے۔
چینی سرکاری میڈیا نے ایک صنعتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین کی آپریٹنگ سسٹمز کی بڑی مارکیٹ گزشتہ سال 15.5 بلین یوآن (تقریباً 2.1 بلین امریکی ڈالر) تھی۔
حالیہ برسوں میں چین کی ٹیک انڈسٹری کا اہم ہدف رہا ہے کہ امریکی ٹیکنالوجی سے چھٹکارا حاصل کرتے ہوئے ایک او ایس (آپریٹنگ سسٹم) تیار کیا جائے، اس حوالے سے کئی کمپنیوں اور تنظیموں نے اوپن کائلن سسٹم کو بنانے کے لئے اپنا حصہ ڈالا ہے۔
اسے تیار کرنے میں سب سے قابل ذکر کردار چائنا انڈسٹریل کنٹرول سسٹم سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کا رہا ہے جو کہ صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے دائرہ کار میں آتا ہے۔