ہندو ہی ایک سے زیادہ شادیاں کرتے ہیں: مولانا بدرالدین اجمل

[]

گوہاٹی: آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ(اے آئی یوڈی ایف) کے صدر بدرالدین اجمل نے کہاکہ حکومت آسام ریاست میں کثرت ازدواج کوغیرقانونی قراردینے پر غورکررہی ہے جبکہ مسلمان عموماً صرف ایک شادی پر اکتفا کرتے ہیں اورہندولوگ اکثر کئی کئی شادیاں کرتے ہیں۔

اجمل نے آج یہاں نامہ نگاروں کوبتایاکہ بی جے پی کے چیف منسٹر آسام نے ریاست کے مسلمانوں سے ہرچیز چھین لی ہے۔ ان کے پاس نہ تو ملازمتیں ہیں اور نہ پیسہ ہے۔اب ہیمنتا بسواسرما مسلمانوں کو گزربسرکیلئے سڑکوں پر ترکاری بیچنے کی بھی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔اسی لئے مسلمان چاہیں بھی تو ایک سے زیادہ شادی نہیں کرسکتے۔

دھوبری کے رکن پارلیمنٹ نے مزیدکہاکہ اکثر ہندولوگ ایک سے زیادہ بیویاں رکھتے ہیں۔ قبل ازیں چیف منسٹر آسام ہیمنتابسواسرمانے کہاتھا کہ ریاست میں عوام کی اکثریت‘ کثرت ازدواج پرپابندی عائد کرنے کی حامی ہے۔

ریاستی حکومت نے آسام میں ایک سے زیادہ شادیوں پر پابندی عائد کرنے کیلئے ایک قانون متعارف کرانے کے موزوں ہونے کاجائزہ لیاتھا۔ متعلقہ کمیٹی کی جانب سے رپورٹ پیش کئے جانے کے بعد حکومت نے ریاستی اسمبلی میں قانون پیش کرنے سے پہلے عوام کی رائے طلب کی ہے۔

سرمانے بتایا کہ ہمیں پبلک نوٹس کے جواب میں 149 تجاویزموصول ہوئی ہیں جن کے منجملہ146تجاویز بل کے حق میں ہیں۔ جس سے ظاہر ہوتاہے کہ اسے عوام کی بھرپورتائید حاصل ہے۔ اب ہم اس عمل کے آئندہ مرحلہ کی طرف پیشرفت کریں گے جوآئندہ45 دن کے دوران بل کے قطعی مسودہ کی تیاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ماہرین کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ ہندوستانی دستور مرکز اورریاستوں کو مخصوص مسائل پر قانون سازی کرنے کا اختیارعطا کرتاہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *