
حیدرآباد: ریاست تلنگانہ کے ضلع بھینسہ ڈیویژن، تانور منڈل کے بورگاؤں میں ہندو شرپسند عناصر نے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے مسلم ملازم عبد الوکیل پر قاتلانہ حملہ کر دیا۔ حملہ کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ وہ اپنے دفتر کے سرکاری ریکارڈ زعفرانی کپڑے میں لپیٹ کر لے جا رہے تھے۔
عبد الوکیل تانور تحصیل میں جونیئر اسسٹنٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ آج بھینسہ آر ڈی او دفتر سے اپنے تحصیل کے ریکارڈ لے کر جا رہے تھے، جو زعفرانی کپڑے میں بندھے ہوئے تھے۔ بورگاؤں کے قریب ہندو شدت پسندوں نے انہیں گھیر لیا اور ریکارڈ کے زعفرانی کپڑے میں لپٹے ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے ان پر قاتلانہ حملہ کر دیا۔
حملہ آوروں میں بورگاؤں کے پھل، پرساد، تانور، راجہ، چہایا اور دیگر شرپسند شامل تھے۔ ان افراد نے نہ صرف عبد الوکیل پر لاٹھیوں اور لکڑیوں سے حملہ کیا، بلکہ انہیں زبردستی زعفرانی کپڑے کی پوجا کرنے اور پیر پکڑنے پر بھی مجبور کیا۔ حملے کے وقت وہ روزے کی حالت میں تھے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی جمعیۃ علماء تلنگانہ کے صدر، حضرت مولانا حافظ پیر شبیر احمد مدظلہ کو مطلع کیا گیا، جس پر جنرل سیکریٹری حافظ پیر خلیق احمد صابر نے فوری طور پر تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سکریٹری، ضلع ایس پی، اور دیگر اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا اور شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
مفتی عبدالغنی صدر جمعیۃ علماء ضلع نرمل اور مفتی الیاس احمد حامد قاسمی جنرل سیکریٹری نے بھی ضلع ایس پی اور اے ایس پی بھینسہ سے بات چیت کی اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ جمعیۃ علماء کے رہنماؤں نے عبد الوکیل کے گھر جا کر ان کی خیریت دریافت کی اور واقعے کی تفصیلات حاصل کیں۔
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اب تک دو شرپسندوں کو گرفتار کر لیا ہے، جبکہ باقی حملہ آوروں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔
جمعیۃ علماء کے رہنماؤں نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں فرقہ پرست طاقتیں مسلسل مضبوط ہو رہی ہیں، اور حکومت کی خاموشی ان کے حوصلے بلند کر رہی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی نہ کی گئی تو مستقبل میں ایسے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ریاستی جنرل سیکریٹری نے عوام سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی اشتعال انگیزی سے دور رہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جمعیۃ علماء اس معاملے کو اعلیٰ حکام تک پہنچانے اور انصاف دلانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔