
غزہ: اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مختلف مقامات پر فضائی حملوں میں کم از کم 310 فلسطینیوں کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کردیا۔ حماس کے زیر انتظام محکمہ صحت نے منگل کو ایک پریس بیان میں یہ اطلاع دی۔
دفتر نے ایک پریس بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملوں نے پٹی کے جنوب، شمال اور مرکز میں گنجان آباد رہائشی علاقوں کے ساتھ ساتھ بے گھر افراد کے کیمپوں کو بھی نشانہ بنایا۔
اس نے کہا گیا ’’حملوں سے کافی نقصان ہوا اور درجنوں لوگ ملبے تلے دب گئے، جبکہ امدادی ٹیموں کو جاری بمباری کی وجہ سے متاثرین تک پہنچنے میں شدید چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا‘‘۔ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران فوجی کارروائی میں تیزی دیکھی گئی ہے، جس میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ شہر ، جنوبی شہر، خان یونس اور شمال میں جبالیہ شہر کے رہائشی علاقوں پر پے درپے حملے کئے۔
فلسطینی عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی جو پوری پٹی میں گونج اٹھیں اس کے بعد شہری دفاع کی ٹیمیں ملبے کے نیچے سے متاثرین کو نکالنے کے لیے دوڑیں۔
غزہ میں طبی ذرائع نے بتایا کہ طبی سامان کی شدید قلت کے درمیان اسپتال صلاحیت سے زیادہ کام کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے شدید زخمیوں کا علاج کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ ایمبولینس خدمات میں خلل پڑا ہے کیونکہ جاری فضائی حملوں نے سڑکیں اور بنیادی ڈھانچہ تباہ کر دیا ہے، جس سے بچاؤ کی کوششیں مزید پیچیدہ ہو گئی ہیں۔
حملوں میں تازہ ترین اضافہ اس وقت ہوا جب اسرائیل نے غزہ پر حملے دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کیا، جس میں حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کے لیے امریکی ثالثی کی تجاویز کو مسترد کرنے کا حوالہ دیا گیا۔ حماس نے بدلے میں اسرائیل پر 19 جنوری کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور ثالثوں سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل پر اپنی فوجی کارروائی روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔