جعلی پاسپورٹ کے استعمال پر 7 سال کی سزائے قید۔ خاطی پر 10 لاکھ روپئے تک جرمانہ بھی ممکن

نئی دہلی (پی ٹی آئی) ہندوستان میں داخل ہونے، قیام کرنے یا باہر جانے کے لیے جعلی پاسپورٹ استعمال کر نے والے کسی بھی شخص کو 7 سال کی سزائے قید اور 10 لاکھ روپئے تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔

مرکزی وزارتِ داخلہ کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے نئے امیگریشن بل میں مذکورہ گنجائش رکھی گئی ہے جس کی بہت جلد منظوری کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں ہوٹلوں، یونیورسٹیز، دیگر تعلیمی اداروں، ہاسپٹلس اور نرسنگ ہومس کی جانب سے بیرونی شہریوں کے بارے میں معلومات کی فراہمی کو لازمی قرار دیا جائے گا، تاکہ بیرونی شہریوں کے(ویزا کی) مدت سے زیادہ قیام کا پتہ چلایا جاسکے۔

امیگریشن اینڈ فارینرس بل 2025ء میں یہ بھی لزوم عائد کیا جارہا ہے کہ تمام بین الاقوامی پروازوں اور بحری جہازوں کو ہندوستان میں بندرگاہ یا مسافرین کے اترنے کی جگہ کے بارے میں معلومات فراہم کرنی ہوں گی ۔ ایسے طیاروں، بحری جہازوں یا دیگر ذرائع حمل و نقل میں موجود مسافروں کے بارے میں پیشگی جانکاری بھی دینی ہوگی۔

لوک سبھا میں 11 مارچ کو پیش کیے گئے بل کے مطابق کوئی بھی شخص اگر دانستہ طور پر جعلی پاسپورٹ استعمال کرتا ہے یا سربراہ کرتا ہے یا دھوکہ دہی کے ذریعہ حاصل کیا گیا پاسپورٹ، دیگر سفری دستاویز یا ویزا ہندوستان میں داخل ہونے، قیام کرنے یا باہر نکلنے کے لیے استعمال کرتا ہے تو اسے کم از کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 7 سال کی سزائے قید دی جاسکتی ہے اور کم از کم ایک لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ روپئے تک کا جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔

اس بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بیرونی شہری کارآمد پاسپورٹ یا دیگر سفری دستاویز بشمول ویزا کے بغیر ہندوستان کے کسی علاقہ میں داخل ہوتا ہے یا قانونی دفعات، قواعد یا احکام کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے کم از کم پانچ سال کی سزائے قید اور پانچ لاکھ روپئے تک جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا سامنا کرنا ہوگا۔

اس بل میں مرکز کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ان مقامات پر کنٹرول حاصل کرے جہاں بیرونی سیاحوں کی اکثر و بیشتر آمد و رفت ہوتی رہتی ہے اور عمارتوں کے مالکین یہ لزوم عائد کیا جاسکتا ہے کہ وہ اپنی عمارت (ہوٹل) کو بند کردیں یا مخصوص شرائط کے تحت استعمال کا اجازت نامہ حاصل کریں یا مخصوص بیرونی شہریوں کو داخلہ کی اجازت دینے سے انکار کیا جائے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *