ادھیاندھی نے’نسل کشی‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا: ایم کے اسٹالن، بے خبر وزیراعظم کا ردعمل مایوس کن

[]

چینائی: تامل ناڈو کے وزیراعلی ایم کے اسٹالن نے اپنے فرزند اور ریاستی وزیر ادھیاندھی اسٹالن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سناتن دھرم کے امتیازی اصولوں کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کسی مذہب یا کسی کے عقائد کو اس نے ٹھیس نہیں پہنچائی ہے۔

یہ بی جے پی حامی طاقتیں ہیں جنہوں نے ادھیاندھی اسٹالن کے خلاف “جھوٹا بیانیہ” پھیلایا اور ان پر نسل کشی کی بات کرنے کا الزام عائد کیا۔ اسٹالن نے اس پر افسوس کا اظہار کیا۔

وزیراعلیٰ اسٹالن نے واضح انداز میں کہا کہ ادھیاندھی نے سناتن کے اصولوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا کیونکہ سناتن دھرم درج فہرست ذاتوں، قبائلیوں اور خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھتا ہے۔ ادھیا ندھی نے کسی مذہب یا مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے کوئی بات نہیں کہی۔

اس کے برعکس بی جے پی کی حامی طاقتیں جابرانہ اصولوں کے خلاف ان کے موقف کو برداشت کرنے سے قاصر ہیں اور انہوں نے ایک جھوٹی کہانی پھیلائی ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ادھیاندھی نے سناتن دھرم کے لوگوں کی نسل کشی کی بات کہی ہے۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔

تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ بی جے پی کے ذریعہ پروان چڑھنے والے سوشل میڈیا ہجوم نے شمالی ریاستوں میں اس جھوٹ کو بڑے پیمانے پر پھیلایا ہے۔ تاہم عزت مآب وزیر ادھیاندھی نے کبھی بھی تامل یا انگریزی زبان میں نسل کشی کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ اس کے باوجود اس کا دعویٰ کرتے ہوئے جھوٹ پھیلایا گیا۔

واضح رہے کہ بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ادھیاندھی اسٹالن کا حوالہ دے کر لکھا تھا کہ وہ (ادھیاندھی) سناتن کے صفایہ کی بات کررہے ہیں۔ اس کا مطلب وہ ہندوستان کی 80 فیصد آبادی کی نسل کشی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

ایم کے اسٹالن نے کہا کہ یہ انتہائی مایوس کن بات ہے کہ وزیر اعظم نے اپنے وزراء کی میٹنگ کے دوران کہا کہ ادھیانیدھی کے ریمارکس پر مناسب ردعمل کی ضرورت ہے۔ اسٹالن نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس کسی بھی دعوے یا رپورٹ کی تصدیق کے لیے تمام وسائل دستیاب ہوتے ہیں، اس کے باوجود انہوں نے جس ردعمل کا اظہار کیا ہے، وہ انتہائی مایوس کن ہے۔

اسٹالن نے سوال کیا کہ تو کیا وزیر اعظم ادھیاندھی کے بارے میں پھیلائے گئے جھوٹ سے بے خبر ہیں، یا وہ جانتے بوجھتے ایسا کررہے ہیں؟

بتادیں کہ ہفتہ کو ایک پروگرام کے دوران ادھیاندھی نے سناتن دھرم کا موازنہ ڈینگو اور ملیریا جیسی بیماریوں سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ سناتن دھرم کی محض مخالفت نہیں کی جانی چاہئے بلکہ اس کا صفایہ کردیا جانا چاہئے۔

ڈی ایم کے لیڈر کی حمایت کرتے ہوئے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھرگے کے بیٹے پریانک نے کہا کہ کوئی بھی مذہب جو انسان کے وقار کو یقینی نہیں بناتا وہ ایک بیماری کی طرح ہی ہے۔

اترپردیش پولیس نے سناتن دھرم کے ریمارک کے سلسلے میں مبینہ طور پر مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے الزام میں ادھیاندھی اسٹالن اور پرینک کھرگے دونوں کے خلاف پہلے ہی مقدمہ درج کرلیا ہے۔

ادھیاندھی اسٹالن نے بھی بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ان کے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کررہی ہے اور ان کے بیانات کو ملک کو درپیش اہم مسائل کی طرف سے توجہ ہٹانے کے لئے استعمال کررہی ہے۔

ادھیاندھی اسٹالن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے ریمارکس کے سلسلے میں تمام مقدمات کا قانونی طور پر سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *