مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے کہا ہے کہ وہ الاقصی ٹی وی کی نشریات تمام سیٹلائٹ سروسز سے بند کررہے ہیں۔
دنیا کو آزادی بیان کا درس دینے والوں نے سیٹلائٹ کمپنیوں کو بھی دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے اس چینل کو نشر کرنے کی کوشش کی تو ان جرمانہ عائد کرنے کے ساتھ دہشت گردی کی حمایت کے الزامات لگائے جائیں گے۔
صہیونی حکومت کی حمایت میں تمام حدود پار کرنے کے بعد امریکہ کی ساکھ بری طرح مجروح ہوگئی ہے۔ معروف امریکی اسٹرٹیجسٹ جان مرشایمر نے کہا کہ امریکہ میں اسرائیلی حمایتی لابیاں اب ملک میں آزادیٔ اظہار اور جمہوریت کی سب سے بڑی دشمن بن چکی ہیں۔
مذکورہ فیصلے پر فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام فلسطینی عوام کی آواز دبانے کی کوشش ہے۔
حماس نے بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فیصلے کی مذمت کریں اور اسرائیل کی مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔