مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز کے لئے یروشلم نہ پہنچنے اسرائیل کی فلسطینیوں پر سخت پابندیاں عائد

اسرائیل نے رمضان المبارک کے دوسرے جمعہ کے موقع پر مغربی کنارے کے فلسطینیوں پر سخت پابندیاں عائد کر دیں، تاکہ وہ مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے یروشلم نہ پہنچ سکیں۔  اس کے باوجود 8 ہزار افراد نے جمعہ کی نماز ادا کی

 

مغربی کنارے میں اناطولو نیوز ایجنسی کے نمائندے نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے یروشلم جانے والے چیک پوائنٹس پر اپنی تعداد بڑھا دی اور فلسطینی شناختی کارڈز کی سخت جانچ پڑتال کی۔ کئی فلسطینیوں کو خصوصی اجازت نامے کے باوجود یروشلم میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

 

اسرائیلی فوج نے خاص طور پر جنین اور طولکرم کے رہائشی فلسطینیوں کو یروشلم میں داخلے کی اجازت نہیں دی، حالانکہ ان کے پاس ضروری اجازت نامے موجود تھے۔

 

یہ پابندیاں اس وقت لگائی گئیں جب 21 جنوری 2025 سے اسرائیلی فوج جنین اور طولکرم میں مسلسل حملے کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں گھروں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں کے دوران تقریباً 40 ہزار فلسطینی بے گھر ہوئے، 400 کے قریب گرفتار کیے گئے اور تقریباً 50 افراد جاں بحق ہوئے۔

 

فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کے لیے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 

جنین کے قریب قاباطیہ کی رہائشی عائشہ نزال نے بتایا کہ انہیں خصوصی اجازت نامے کے باوجود یروشلم میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ انہوں نے کہا: “یروشلم اور مسجد اقصیٰ ہمارے لیے سب کچھ ہیں، اور عبادت کی آزادی ہمارا حق ہے، مگر اسرائیلی قبضہ حکومت اس کا کوئی احترام نہیں کرتی۔”

 

جنین کے رہائشی تیسر بلاوی نے بھی بتایا کہ انہیں بغیر کسی وجہ کے صرف اس لیے روک دیا گیا کہ ان کا تعلق جنین سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی حکام کی ہدایات کے مطابق خصوصی اجازت نامہ حاصل کیا تھا اور ان کے خلاف کوئی سیکیورٹی اعتراض بھی نہیں تھا، لیکن جب فوجیوں نے ان کا پتہ جنین دیکھا تو انہیں داخلے کی اجازت نہیں دی۔

 

انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں بار بار چیک پوائنٹس پر روکا۔ ان کا کہنا تھا: “اگر میرے خلاف کچھ ہوتا تو وہ مجھے گرفتار کر لیتے، مگر یہ سب دباؤ ڈالنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔”

 

قلندیہ چیک پوائنٹ اور چیک پوائنٹ 300 پر فلسطینیوں کی طویل قطاریں دیکھنے میں آئیں، جو یروشلم میں داخلے کے لیے کوشاں تھے۔

 

6 مارچ کو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے فلسطینی نمازیوں پر مزید سخت پابندیوں کی منظوری دی۔ ان پابندیوں کے تحت صرف 55 سال سے زائد عمر کے مرد، 50 سال سے زائد عمر کی خواتین اور 12 سال سے کم عمر بچوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔

 

یہ داخلہ بھی مخصوص سیکیورٹی کلیئرنس اور سخت جانچ پڑتال کے بعد ہی ممکن ہوگا۔

 

یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب رمضان کے دوران درجنوں غیر قانونی اسرائیلی آبادکار مسجد اقصیٰ میں زبردستی داخل ہو رہے ہیں اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی یروشلم میں آمد پر سخت رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔

 

7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کو مغربی کنارے سے مشرقی یروشلم آنے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔

 

فلسطینی ان پابندیوں کو اسرائیل کی مشرقی یروشلم کو یہودی رنگ میں رنگنے اور اس کے عرب و اسلامی تشخص کو مٹانے کی کوشش کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *