ہولی کے دن حاجی وارث علی شاہ کی درگاہ پر ’قومی ایکتا گیٹ‘ سے لوگ رقص کرتے ہوئے جلوس کے ساتھ نکلتے ہیں۔ جلوس دیوا قصبے سے ہوتے ہوئے درگاہ پر پہنچتا ہے۔ اس جلوس میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔


دیوا شریف درگاہ پر ہولی کھیلتے سبھی مذاہب کے لوگ
اترپردیش میں بارہ بنکی کے صوفی سنت حاجی وارث علی شاہ کی درگاہ کی ہولی پوری دنیا میں مشہور ہے۔ وارث علی شاہ کی درگاہ اس بات کی مثال ہے کہ رنگوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ہولی پر رنگوں کی خوبصورتی سبھی مذاہب کے لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ ہر سال کی طرح امسال بھی درگاہ پر گلال اور گلاب سے تمام مذاہب کے لوگ ایک ساتھ ہولی کھیلتے نظر آئے۔ لوگوں نے ایک دوسرے کو رنگ-گلال لگا کر ہولی کھیلی اور آپسی بھائی چارے کی انوکھی مثال پیش کی۔
بارہ بنکی کے دیوا میں واقع صوفی سنت حاجی وارث علی شاہ کے مزار کی تعمیر ان کے ہندو دوست راجہ پنجم سنگھ نے کرائی تھی۔ صوفی سنت حاجی وارث علی شاہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ان کی پیدائش انیسویں صدی میں حسینی سیدوں کے گھرانے میں ہوا تھا۔ انھوں نے سماج کو پیغام دیا تھا کہ ’جو رب ہے وہی رام ہے، اور جو رام ہے وہی رب ہے‘۔ شاید یہی وجہ ہے کہ صرف ہولی کے موقع پر ہی نہیں، بلکہ عام دنوں میں بھی، یعنی مزار کی تعمیر کے زمانے سے ہی یہ جگہ ہندو-مسلم اتحاد کا پیغام دیتی آ رہی ہے۔ اس درگاہ پر مسلم طبقہ کے لوگ تو آتے ہی ہیں، ان سے کہیں زیادہ تعداد میں ہندو طبقہ کے لوگ پہنچتے ہیں۔
اس درگاہ پر ہولی کھیلنے کی روایت کافی پرانی ہے۔ حاجی وارث علی شاہ کے زمانے سے ہی درگاہ پر ہولی کھیلی جاتی رہی ہے، جو آج بھی قائم ہے۔ اُس وقت ہولی کے دن حاجی وارث علی شاہ بابا کے چاہنے والے گلال اور گلاب کے پھول لے کر آتے تھے اور ان کے قدموں میں رکھ کر ہولی کھیلتے تھے۔ ہولی کے دن درگاہ پر ’قومی ایکتا گیٹ‘ سے لوگ رقص کرتے ہوئے جلوس کے ساتھ نکلتے ہیں۔ جلوس دیوا قصبے سے ہوتے ہوئے درگاہ پر پہنچتا ہے۔ اس جلوس میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔
امسال ہولی کے موقع پر دیوا شریف پہنچے لوگوں نے بتایا کہ یہاں کی ہولی کھیلنے کی روایت تقریباً 110 سال پرانی ہے۔ یہ روایت برطانوی حکومت کے زمانے سے چلی آ رہی ہے۔ گلال اور گلاب سے یہاں ہولی کھیلی جاتی ہے۔ ہولی کے روز یہاں ملک کے گوشے گوشے سے تمام مذاہب کے لوگ آتے ہیں۔ ایک دوسرے کو رنگ و گلال لگا کر بھائی چارے کی مثال پیش کرتے ہیں۔ دیوا کی وارثی ہولی کمیٹی کے صدر شہزادہ عالم وارثی نے کہا کہ ’’درگاہ پر ہولی کافی عرصے سے کھیلی جا رہی ہے۔ اس میں سبھی مذاہب کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ درگاہ پر کئی کوئنٹل گلاب اور گلال سے یہاں ہولی کھیلی جاتی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔