ہلدی کے کسانوں کو مناسب اقل ترین امدادی قیمت فراہم کی جائے
ریاستی اور مرکزی حکومت کی سرد مہری کے باعث کسان سراپااحتجاج
راہول گاندھی، ڈی اروند ،بنڈی سنجے کی بے حسی کی شدید مذمت: کے کویتا
ضلع نظام آباد کے ہلدی کسان اپنی پیداوار کی مناسب قیمت نہ ملنے پر شدید احتجاج کر رہے ہیں لیکن ریاستی حکومت ان کی پریشانیوں پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ کسانوں کو ان کی محنت کا مناسب معاوضہ نہ ملنا افسوسناک ہے۔ اس معاملہ میں حکومت کی خاموشی ان کے مسائل کو مزید بڑھا رہی ہے۔
انتخابات کے دوران کانگریس کے رہنما راہول گاندھی اور وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے وعدہ کیا تھا کہ ہلدی کو 15,000 روپے فی کنٹل قیمت دی جائے گی لیکن آج کسانوں کو 9,000 روپے بھی نہیں مل رہے ہیں۔
حکومت کا اپنے ہی وعدوں سے مکر جانا کسانوں کے ساتھ صریح دھوکہ ہے۔ریاستی حکومت کو چاہئے کہ وہ کسانوں کے ساتھ انصاف کرے اور فوری طور پر ہلدی کو 15,000 روپے فی کنٹل امدادی قیمت پر خریدی کا اعلان کرے تاکہ کسانوں کو ان کا جائز حق مل سکے۔
دوسری طرف بی جے پی کے ایم پی دھرماپوری اروِند، جو ہلدی بورڈ کے قیام کا دعویٰ کرتے ہیں وہ خود کسانوں کی پریشانیوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہلدی بورڈ کو قانونی حیثیت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔ بی جے پی کے رہنما بنڈی سنجے نے بورڈ کے قیام کے وقت ہلدی کی قیمتوں میں اضافہ اور کسانوں کو مزید فوائد کے وعدے کئے تھے
لیکن مرکزی حکومت نے ابھی تک اس سمت میں کوئی عملی قدم نہیں اٹھایاہے۔ کویتا نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت فوری طور پر مداخلت کرے اور ہلدی کے کسانوں کو ان کے حقوق دلانے کے لئے ضروری اقدامات روبہ عمل لائے
۔ریاستی اور مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسانوں کی مشکلات کا حل نکالیں، نہ کہ ان کے ساتھ دھوکہ کریں۔ ہلدی کسانوں کی معاشی بدحالی کے خاتمہ کے لئے ٹھوس پالیسیوں اوراقل ترین امدادی قیمت کی فوری فراہمی ناگزیر ہے۔