
حیدر آباد 8 مارچ (پریس نوٹ) یونائٹیڈ مسلم فورم نے ملک کے موجودہ حالات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ملک گیر احتجاج کی تائید کا اعلان کیا ہے۔ فورم کے زمہ داران مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم (صدر)، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا سید شاه حسن ابراهیم حسینی قادری سجاد پاشاہ، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی، مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، مولانا میر قطب الدین علی چشتی، جناب ضیا الدین نیئر، جناب سیدمنیر الدین احمد مختار (جنرل سکریٹری)، مولانا سید شاہ ظہیرالدین علی صوفی قادری، مولانا سید شاہ فضل الله قادری الموسوی، مولانامحمد شفیق عالم خان جامعی، مولانا سید مسعود حسین مجتہدی، مولانا مفتی محمد عظیم الدین انصاری، مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری، مولانا سید تقی رضا عابدی، مولانا ابوطالب اخباری، مولانا میر فراست علی شطاری ایڈوکیٹ سپریم کورٹ، جناب ایم اے ماجد، مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاه، مولانا ظفر احمد جمیل حسامی، مولانا سید وصی الله قادری نظام پاشاه، مولانا مکرم پاشاه قاری تخت نشین، مولانا مفتی معراج الدین علی ابرار، مولانا عبدالغفار خان سلامی، جناب بادشاہ محی الدین، جناب محمد خلیل الرحمن، ڈاکٹر نظام الدین، جناب شفیع الدین ایڈوکیٹ، جناب ضیاء الدین آرکیٹکٹ، مولانا سید شیخن احمد قادری شطاری کامل پاشاہ، مولانا سید قطب الدین حسینی صابری، مولانا زین العابدین انصاری نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں
کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے قومی سطح پر جمعرات 13 مارچ کو دہلی کے جنتر منتر میں احتجاجی دھرنا منظم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل ملک کے دوسرے شہروں بالخصوص پٹنہ، وجے واڑہ و دیگر شہروں میں اس بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے منظم کئے جارہے ہیں۔ فورم نے ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی اور کسی نہ کسی بہانہ مسلمانوں پر مظالم، ان کی مساجد، خانقاہوں، درگاہوں، مدرسوں اور گھروں پر بلڈزور چلادینے، ہجومی تشدد میں ہلاکتیں، شرپسندوں کو حکومت کو حکومت پولیس وانتظامیہ کی کھلی چھوٹ اور معمولی بات کا بتنگڑ بناکر گودی میڈیا و سوشیل میڈیا کے ذریعہ نفرت کو ہوا دینے کی کوششیں کی مذمت کی ہے جو اب معمول بن گئی ہیں۔ فورم کے ذمہ داروں نے کہا کہ ملک میں قانون و دستور کی حکمرانی پر سوال کھڑے ہورہے ہیں بلڈوزر کاروائیوں کے خلاف سپریم کورٹ کے احکامات و قواعد کو بھی پس پشت ڈال دیا جارہا ہے۔ جامع مسجد سنبھل میں ماہ رمضان المبارک سے قبل ہر سال کی طرح کی جانے والی آہک پاشی کو روک کر اب اس مسجد پر ہی سوال کھڑا کرتے ہوئے عدالت کے ذریعہ اسے “متنازعہ ڈھانچہ” قرار دیا گیا ہے۔ تراویح کی نماز سے واپس ہورہے مصلیوں کو روک کر چاقو بتاکر انہیں مخصوص نعرے لگانے مجبور کیا جارہا ہے۔ شمالی ریاستوں اترپردیش، اتراکھنڈ، ہریانہ، مدھیہ پردیش، راجستھان، گجرات،
چھتیس گڑھ، شمال مشرقی ریاست آسام کے علاوہ اب مہاراشٹرا میں بھی مسلمانوں کو اشرار اور سرکاری ایجنسیوں و عہدیداروں کی جانب سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مالیگاؤں جیسے کثیر مسلم آبادی والے علاقہ کو بدنام کرتے ہوئے مسلمانوں کو برتھ سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جارہا ہے۔ ان حالات میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس ملک میں دستور کی حکمرانی اور دستور میں دے گئے حقوق کے تحفظ کے لئے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کیا ہے۔یونائٹیڈ مسلم فورم کے ذمہ داروں نے عامتہ المسلمین سے اپیل کی ہے کہ وہ جاریہ مقدس ماہ رمضان میں اپنی عبادتوں پر توجہ دیں، لعولعب سے پرہیز کریں۔ قنوت نازلہ کا اہتمام کریں۔ نماز تراویح، تہجد و نیم شبی عبادتوں میں مسلمانوں کی جان و مال، عزت آبرو ان کے ایمان کی حفاظت کے لئے دعائیں کریں۔ مظلوم فلسطینیوں کو بھی اپنی دعاؤں میں شامل کریں۔
اس ماہ صیام کے ایک ایک لمحہ کو ضائع ہونے نہ دیں۔ آئمہ و خطباء جمعہ کے خطبات کے ذریعہ موجودہ حالات کے بارے میں عوامی شعور کو بیدار کریں ۔