
نلگنڈہ : ریاست تلنگانہ نلگنڈہ کے سرکاری ہاسپٹل سے4 مارچ کو اغوا ہونے والے بچے کو نلگنڈہ ٹو ٹاؤن پولیس نے محفوظ طریقے سے والدین کے حوالے کر دیا۔ ضلع کے ایس پی شرت چندرا پاور نے اس کیس کو چیلنج کے طور پر لیا اور ٹو ٹاؤن پولیس کو رہنمائی فراہم کرتے ہوئے کیس کو حل کیا۔
ایس پی کے مطابق نلگنڈہ سرکاری ہاسپٹل کے احاطے میں رہنے والے محمد احمد اور شمیم النیسا کے دو بچے ہیں ایک بیٹی علینہ (5) اور ایک بیٹا رحمان (3) ہیں۔ 4 مارچ کو شام 4 بجے جب دونوں بچے ہاسپٹل کے احاطہ میں کھیل رہے تھے کہ رحمان اچانک غائب ہو گیا۔ بچے کی تلاش کے بعد والدین نے قریب کے علاقوں میں تلاش کیا لیکن کوئی سراغ نہ ملا۔
پھر انہوں نے نلگنڈہ ٹو ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی۔ شمیم النیسا کی شکایت کے بعد پولیس فوراً حرکت میں آئی اور 24 گھنٹوں کے اندر کیس حل کر لیا اور بچے کو محفوظ طریقہ سے والدین کے حوالے کر دیا۔ایس پی پاور نے بتایا کہ بچے کی تلاش کے لیے چھ پولیس ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔ نلگنڈہ کے ڈی ایس پی کے شیو رام ریڈی کی قیادت میں نلگنڈہ ٹو ٹاؤن کے سی آئی راگھوراؤ نے پولیس کی نگرانی میں بچے کا پتہ لگایا۔
نلگنڈہ ٹو ٹاؤن ایس آئی ناگرج اور ان کی ٹیم نے ہاسپٹل کے سی سی ٹی وی کیمروں کا جائزہ لے کر ملزم کی شناخت کی ملزم کی شناخت نرکٹ پلی کے 40 سالہ راپولو سیتا رامولو کے طور پر ہوئی۔ پولیس نے بچے کو اغوا کنندہ سے بچا کر والدین کے حوالے کیا۔
جب ملزم سے پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے بتایا کہ اس کی رشتے دار ارونا کے تین بیٹیاں ہیں اور کوئی بیٹا نہیں تھا اس لیے اس نے اس بچے کو اغوا کیا۔ بعد میں ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا اور ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔