وقف ترمیمی بل کے خلاف آصفی مسجد میں احتجاج، وقف بل واپس لینے کا مطالبہ

مہر خبررساں ایجنسی نے حوزہ نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان میں بی جے پی حکومت کے ذریعہ وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کے خلاف آج مجلس علمائے ہند کے بینر تلے نماز جمعہ کے بعد آصفی مسجد میں احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ احتجاج کی قیادت امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے بی جے پی سرکار کی وقف مخالف پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے اور وقف بل واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ہم وقف ترمیمی بل کو ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسلمانوں کی دیگر تنظیمیں جہاں کہیں بھی اس بل کے خلاف احتجاج کریں گی، ہم ضرور شامل ہوں گے اور ان کی حمایت کریں گے۔ مولانا نے کہا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ مسلمانوں کو دھوکہ دیا گیا۔ جو تجاویز جے پی سی کو بھیجی گئی تھیں، انہیں ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا۔ بعض وہ مسلمان جو عہدوں کے حریص اور قوم کے غدار ہیں، انہوں نے اس بل کی حمایت کی، جس کی بنیاد پر یہ کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت اس بل کی حامی ہے۔ یہ سراسر دھوکہ ہے کیونکہ تمام مسلمان اور علما اس بل کے خلاف ہیں۔

وقف ترمیمی بل کے خلاف آصفی مسجد میں احتجاج، وقف بل واپس لینے کا مطالبہ

سرکار طاقت کے زور پر اس بل کو پاس کروانا چاہتی ہے تاکہ اوقاف کی املاک پر قبضے کیے جا سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بل اوقاف کو تباہ کرنے کے لیے لایا جا رہا ہے۔ جن اوقاف کی نگرانی ضلع مجسٹریٹ اور کمشنر کے ذمے ہے، ان کی حالت نہایت خستہ ہے، جس کی مثال حسین آباد ٹرسٹ اور چوک لکھنؤ میں موجود شاہی شفاخانہ ہے۔ حسین آباد ٹرسٹ کی عمارتیں نہایت خستہ حالت میں ہیں، جن پر آمدنی کا ایک فیصد بھی خرچ نہیں ہوتا۔ ٹرسٹ کی زمینوں پر ناجائز قبضے ہو گئے ہیں، مندر بنا دیے گئے ہیں۔ اسی طرح شاہی شفاخانے پر ناجائز قبضے ہیں۔ جو کمرے غریب بیماروں کے قیام کے لیے بنائے گئے تھے، ان میں عالی شان دکانیں کھلی ہوئی ہیں۔ ڈی ایم اور کمشنر کی نگرانی میں مسلسل اوقاف میں بے ایمانیاں ہو رہی ہیں، اس کے باوجود سرکار وقف ترمیمی بل کے ذریعہ اوقاف کی املاک کو ڈی ایم اور کمشنر کی نگرانی میں دینا چاہتی ہے، جو پہلے ہی سے بے ایمانیوں میں ملوث ہیں۔

مولانا نے حسین آباد ٹرسٹ اور شاہی شفاخانے کی خستہ حال عمارتوں اور ناجائز قبضوں کی تصاویر بھی میڈیا اور مظاہرین کو دکھائیں، جس کے بعد مظاہرین نے سرکار کے خلاف نعرے لگائے۔ مولانا نے کہا کہ سرکار اوقاف پر قبضہ کر کے مسلمانوں کی کمر توڑ دینا چاہتی ہے تاکہ انہیں مزید اقتصادی پسماندگی کا شکار بنا دیا جائے۔

وقف ترمیمی بل کے خلاف آصفی مسجد میں احتجاج، وقف بل واپس لینے کا مطالبہ

مولانا نے کہا کہ سرکار کہہ رہی ہے کہ اوقاف کی آمدنی سے غریبوں کی مدد کی جائے گی، یہ بھی دھوکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار مندروں میں موجود ہزاروں ٹن سونا عوام کی فلاح کے لیے باہر نکالے، اس طرح ملک کی غربت بھی ختم ہو جائے گی۔ آخر سرکار صرف اوقاف کی املاک کے لیے ہی کیوں قانون بنا رہی ہے؟ مندروں کو بھی اس کے دائرے میں لایا جائے تاکہ مندروں میں موجود سونے اور چاندی سے ملک کا اقتصاد بہتر ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ مندروں میں موجود تمام سونا اور چاندی ریزرو بینک آف انڈیا کے حوالے کر دینا چاہیے تاکہ ملک کے کام آ سکے۔

مولانا نے مزید کہا کہ بی جے پی بعض فاشٹ طاقتوں اور کچھ کٹر لوگوں کو خوش کرنے کے لیے وقف ترمیمی بل لا رہی ہے۔ بی جے پی اب ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کے اپنے نعرے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ مولانا نے کہا کہ مسلمان وقف ترمیمی بل کو ہرگز قبول نہیں کریں گے اور مخالفت جاری رہے گی۔

وقف ترمیمی بل کے خلاف آصفی مسجد میں احتجاج، وقف بل واپس لینے کا مطالبہ

انہوں نے تمام مسلمانوں سے مشترکہ طور پر اس بل کی مخالفت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے بینر پر منعقد ہونے والے احتجاج میں تمام مسلمان بلا تفریق شرکت کریں۔ یہ ہماری ملی اور مذہبی ذمہ داری ہے تاکہ وقف ترمیمی بل کو پاس ہونے سے روکا جا سکے۔

مولانا محمد میاں عابدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ میں ہو رہی بدعنوانیوں کا یہ حل نہیں ہے کہ بورڈ ہی کو ختم کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اوقاف میں بدعنوانی ہو رہی ہے تو اس کے لیے جانچ کمیٹی بنائی جائے، ہم اس جانچ کمیٹی کی بھرپور حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اوقاف کا تحفظ ضروری ہے جس کی ذمہ داری سرکار پر بھی عائد ہوتی ہے۔ سرکار بدعنوانی پر قابو کے لیے پائیدار حل تلاش کرے، وقف بورڈ کو ختم کرنا اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔

شیعہ وقف بورڈ کے رکن مولانا رضا حسین رضوی نے بھی وقف ترمیمی بل کی مذمت کی اور کہا کہ ہمیں ہرگز یہ بل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وقف بورڈ میں بدعنوانی ہو رہی ہے تو اس پر قابو پانا سرکار کی ذمہ داری ہے، لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ وقف بورڈ کو ختم کر دیا جائے۔

احتجاج میں مولانا کلب جواد نقوی کے ساتھ مولانا وصی رضا عابدی، مولانا شباہت حسین، مولانا محمد میاں عابدی، مولانا نثار احمد، مولانا فیروز حسین، مولانا رضا حسین رضوی اور مولانا عادل فراز شریک ہوئے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *