مازندران کی منفرد روایت، ماہ رمضان کی مٹھاس اور معنوی لذتیں

مہر خبررساں ایجنسی، گروہ ثقافت: ایران کے شمالی صوبے مازندران میں رمضان کی برکتیں نہ صرف روحانی بلکہ ذائقوں میں بھی نمایاں ہوتی ہیں۔ رمضان بچوں اور نوجوانوں کے لیے اتنا ہی یادگار اور خوش ذائقہ ہوتا ہے، جتنا کہ ان کا پہلا روزہ، جسے “روزہ سری” کہا جاتا ہے۔

ماہ رمضان میں مازندران کے لوگ مزید مہربانی اور ہمدردی کا خصوصی مظاہرہ کرتے ہیں۔ وہ “گلریزان” اور “لذتِ لبخند” جیسی تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں تاکہ ضرورت مندوں اور مستحق خاندانوں کی مدد کی جاسکے۔

اگرچہ جدید طرز زندگی نے کئی روایات کو متاثر کیا ہے، مگر سحر خوانی آج بھی مازندران میں جاری ہے۔ ماضی میں سحری خوانان گلیوں اور محلوں میں خوبصورت آواز میں پکارتے تھے: “سحر شد، به پا خیز، هنگام نماز است!” پہلا محلہ اس آواز کو سن کر بیدار ہوتے ہیں۔ چونکہ قدیم زمانے میں بجلی اور جدید سہولیات دستیاب نہیں تھیں، اس لیے کچھ بزرگ خالی ڈبے اور لکڑی لے کر گلیوں میں نکلتے اور ڈبے پر لکڑی سے ضربت لگا کر آواز لگاتے: “سحر برخیز!” “سحر برخیز که صبح صادق آمد!”

اگر کسی گھر کا چراغ بجھا ہوا نظر آتا، تو لوگ فورا دروازہ کھٹکھٹا کر اہل خانہ کو سحری کے لئے بیدار کرتے۔ یہ روایات نہ صرف مذہبی وابستگی کا ثبوت ہیں بلکہ سماجی یکجہتی اور باہمی محبت کی بھی عکاسی کرتی ہیں۔ آج بھی کچھ علاقوں میں یہ روایت قائم ہے، تاکہ آنے والی نسلیں اپنے آباؤ اجداد کی ان خوبصورت روایات سے واقف رہیں۔

مازندران کی منفرد روایت، ماہ رمضان کی مٹھاس اور معنوی لذتیں

محقق محمد اکبری کے مطابق مازندران ایران میں تشیع کا پہلا مرکز ہونے کی وجہ سے اسلامی شعائر کی پاسداری میں ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔ رمضان کے روحانی اور روایتی مراسم میں بھی یہاں کے لوگ گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں مازندران کے لوگ مختلف نذریں دیتے ہیں، جو ان کے مذہبی اعتقادات کا حصہ ہیں۔ مازندران میں رمضان کی آمد کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔ لوگوں کا قدیم رواج ہے کہ وہ اس مبارک مہینے کا استقبال کرنے کے لیے رمضان سے تین دن پہلے روزے رکھتے ہیں تاکہ اپنی دعاؤں کی قبولیت اور اللہ سے قریبی تعلق کے لیے تیاری کرسکیں۔

سحری کے لیے ہمسایوں کو جگانے کی روایت

اکبری نے ایک اور منفرد رسم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سحری کے وقت ہمسایوں کو جگانا مازندران کی قدیم ترین اور دلچسپ روایات میں سے ایک ہے۔ ماضی میں جب جدید سہولیات موجود نہیں تھیں۔ کچھ لوگ لوہے کے برتن اور لکڑی لے کر گلیوں میں نکلتے، اور اذانِ فجر سے ایک یا دو گھنٹے قبل برتن پیٹ کر آواز دیتے: “سحر برخیز!” “سحر برخیز که صبح صادق آمد!”

یوں پورے محلے کو بیدار کرکے سحری اور روزہ رکھنے کی یاددہانی کرائی جاتی تھی۔ یہ روایت آج بھی کچھ علاقوں میں جزوی طور پر برقرار ہے۔ جو مازندران کے عوام کی دینی وابستگی اور اجتماعی ہم آہنگی کی علامت ہے۔

مازندران میں نذر حلوا اور رمضان کی منفرد روایات

نذر حلوا

مازندران کے لوگوں میں نذرِ حلوا ایک قدیم روایت ہے، جو خاص طور پر 15 رمضان کو میلاد امام حسن مجتبی علیہ السلام کی شب ادا کی جاتی ہے۔ اس دن خواتین نذر کے طور پر چینی، چائے، کھجور اور پلاؤ مساجد میں لے جاتی ہیں۔ یہ سلسلہ پورے رمضان جاری رہتا ہے۔ افطار کے وقت حلوہ، آش، آبگوشت اور باقلا پلاؤ بھی روزہ داروں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

صوبائی دارالحکومت ساری میں ماضی میں ایک خوبصورت روایت یہ تھی کہ جو شخص افطار کے لیے نذر کرتا، وہ ایک بڑی تھال میں تمام نذری کھانے رکھ کر اسے شہر کے قید خانے میں لے جاتا تاکہ قیدی بھی افطار میں شریک ہوسکیں۔

شطون کتوک، رمضان سے پہلے شیطان کو دور کرنے کی رسم

مازندران میں شطون کتوک کے نام سے ایک منفرد روایت بھی موجود ہے۔ مازندرانی زبان میں شطون (شیطون)=شیطان اور کتوک = یعنی مٹی کا ڈھیلا یا پتھر کو کہتے ہیں۔

مازندران کی منفرد روایت، ماہ رمضان کی مٹھاس اور معنوی لذتیں

رمضان کی آمد سے ایک دن پہلے گھروں کے بڑے خاص طور پر والدین، گھر کے ایوان یا بالکونی سے کچھ مٹی کے ڈھیلے باہر پھینکتے ہیں اور کہتے ہیں: “شطون گُم بووه!” یعنی “شیطان دور ہوجائے!”

یہ رسم اس عقیدے پر مبنی ہے کہ رمضان سے پہلے گھروں سے برائیوں اور منفی توانائیوں کو نکال کر ایک پاکیزہ مہینے کا آغاز کیا جائے۔ مازندران میں رمضان سے پہلے انجام دی جانے والی شطون کتوک کی رسم، حج میں رمی جمرات کی یاد دلاتی ہے جہاں حاجی شیطان کو کنکریاں مارتے ہیں۔

قدیم عقیدے کے مطابق لوگ کلوخ یعنی مٹی کے ڈھیلے کو توڑ کر اپنی نفسانی خواہشات کو پاؤں تلے روند کر اپنے باطن کو پاک کرنے کی نیت کرتے۔ یہ رسم مغرب کے وقت انجام دی جاتی تھی۔ لوگ قبلہ رخ کھڑے ہو کر دعا کرتے: “اے اللہ! ہم اپنے گناہوں اور برائیوں کو ختم کررہے ہیں، ہمیں رمضان میں عبادت کے لیے پاک کردے!”
اس کے بعد مٹی کا وہ ڈھیلا ہوا میں پھینک دیتے، گویا اپنے نفس پر قابو پانے کی علامتی کوشش کر رہے ہوں۔

روزی سری

مازندران میں جو بچے پہلی بار سن بلوغت تک پہنچتے اور روزہ رکھتے، انہیں ایک خاص تحفہ “روزی سری” کے طور پر دیا جاتا تھا۔ یہ تحفہ افطار سے پہلے دیا جاتا اور جب تک بزرگ انعام نہ دیتے، بچے روزہ نہیں کھولتے۔

لڑکیوں کو عام طور پر چادر نماز اور زیورات دیے جاتے۔ لڑکوں کو سکے، نقد رقم یا چاندی کے پرانے زیورات دیے جاتے۔ یہ رسم بچوں میں روزے کی ترغیب اور دین سے محبت پیدا کرنے کا ایک خوبصورت طریقہ تھی۔

سحر اور افطار

مازندرانی لوگ عقیدہ رکھتے ہیں کہ سحر کے وقت نہیں سونا چاہیے کیونکہ یہ نمازِ تہجد کا وقت ہوتا ہے۔

روایتی طور پر محلے کے بزرگ ہمسایوں کو سحری کے لیے جگاتے تاکہ کوئی بھی سحر سے محروم نہ رہے۔

اس رسم کو نسل در نسل منتقل کرنے کے لیے بزرگ اپنے پوتے پوتیوں کو ساتھ رکھتے تاکہ وہ بھی اس روایت سے واقف ہوں۔ یہ خوبصورت روایات آج بھی مازندران میں کسی نہ کسی شکل میں زندہ ہیں، جو رمضان کی روحانی عظمت اور سماجی ہم آہنگی کی عکاسی کرتی ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *