حال ہی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔ اس کے بعد زیلنسکی کو وائٹ ہاؤس تک سے بھی جانے کو کہا گیا۔


فائل تصویر آئی اے این ایس
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حال ہی میں اوول آفس میں گرما گرم بحث کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹرمپ انہیں “حقیقی مسائل حل کرنے” کی دعوت دی تو وہ دوبارہ ملنے کو تیار ہوں گے۔‘‘
اوول آفس میں ملاقات کے دوران ٹرمپ نے زیلنسکی پر امریکی امداد کی ناشکری اور بے عزتی کا الزام لگایا جس سے دونوں رہنماؤں کے درمیان تناؤ کا ماحول پیدا ہو گیا۔ اس واقعے کے بعد امریکہ کی یوکرین کی حمایت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
لندن کے ہوائی اڈے پر یورپی رہنماؤں کے ساتھ سربراہی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے زیلنسکی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یوکرین کے امریکہ کے ساتھ تعلقات جاری رہیں گے۔ انہوں نے کہا، ‘ہماری بات چیت سے، مجھے نہیں لگتا کہ اس سے ہماری شراکت میں کوئی مثبت یا اضافہ ہوا ہے۔’
تاہم، زیلنسکی کو یقین ہے کہ امریکہ اپنی امداد جاری رکھے گا، کیونکہ حمایت واپس لینا روس کی جیت میں مدد کرنے کے مترادف ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ‘امریکہ دنیا کا رہنما ہے اور اس سے پوتن کی کوئی مدد نہیں ہو گی۔’
زیلنسکی نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا استعفیٰ دینے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر مجھے بدلنا ہے تو مجھے بدلنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ صرف الیکشن کرانا کافی نہیں ہوگا۔ آپ کو مجھے الیکشن لڑنے سے روکنا پڑے گا اور یہ تھوڑا مشکل ہوگا۔
اس سے قبل برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اتوار کو یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔ ڈاؤننگ اسٹریٹ میں ملاقات کے دوران کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یوکرین کو پورے برطانیہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے دیرپا امن کے حصول کے لیے برطانیہ کے غیر متزلزل عزم پر زور دیا۔ خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق زیلنسکی نےا سٹارمر کا شکریہ ادا کیا کہ برطانیہ نے روس یوکرین تنازعہ کے آغاز کے بعد سے یوکرین کو جو تعاون دیا ہے۔