محکمہ خوراک نے بنگلورو کے مختلف حصوں سے 500 سے زیادہ اڈلی کے نمونے (سیمپل) لیے تھے اور ان کو لیب میں بھیج کر ٹیسٹ کرایا۔ لیب کی رپورٹ کے مطابق 35 سے زائد اڈلی کے نمونے غیر محفوظ پائے گئے ہیں۔
اڈلی کھانے کے شوقین لوگوں کے لیے ایک حیران کن خبر نکل کر سامنے آ رہی ہے۔ خاص کر ہوٹلوں میں جا کر اڈلی کا لطف اٹھانے والوں کو اب کافی محتاط رہنا ہوگا۔ دراصل محکمہ خوراک کی جانچ میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ بنگلورو کے کئی ہوٹلوں میں تیار کی جانے والی اڈلی غیر محفوظ ہیں۔ محکمہ خوراک و معیارات نے بنگلورو کے مختلف حصوں سے 500 سے زیادہ اڈلی کے نمونے (سیمپل) لیے تھے اور ان کو لیب میں بھیج کر ٹیسٹ کرایا۔ لیب کی رپورٹ کے مطابق 35 سے زائد اڈلی کے نمونے غیر محفوظ پائے گئے ہیں۔ حالانکہ ابھی کچھ نمونوں کی رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
واضح ہو کہ بنگلورو میں کئی جگہوں پر اڈلی بنانے کے لیے کپڑے کی جگہ پر پلاسٹک کور کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ پلاسٹک کا استعمال نہ صرف اڈلی بنانے میں کیا جا رہا ہے، بلکہ کھانا پروسنے اور پیک کرنے میں بھی کیا جا رہا ہے۔ پلاسٹک شیٹ گرمی کے رابطے میں آنے پر نقصان دہ مادے خارج کرتی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ کینسر پیدا کرنے والا ہے۔ اس کے پیش نظر محکمہ خوراک مکمل رپورٹ ملنے کے بعد پلاسٹک پیپر پر پابندی لگانے پر غور کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل کرناٹک کے محکمہ خوراک نے گول گپّے کے معیار کے سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ریاست میں فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) نے 260 جگہوں سے پانی پوری یعنی گول گوپّے کے نمونے لیے، جن میں سے 41 نمونوں میں نقلی رنگ اور کینسر پیدا کرنے والے اجزاء پائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ محکمہ خوراک نے گوبھی منچورین اور دیگر فاسٹ فوڈ کے خلاف کارروائی کی تھی اور کہا تھا کہ اسے کھانا مضر ہے، کیونکہ کیمیکل و مصنوعی رنگوں کے استعمال کی وجہ سے کینسر ہو سکتا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد حکومت نے روڈامائن-بی نامی فوڈ کلر پر پابندی عائد کر دی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔