ایران دباؤ اور دھمکیوں کے تحت مذاکرات نہیں کرے گا، عراقچی

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف نے تہران میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

 عراقچی نے کہا کہ روس کے ساتھ ہماری مشاورت تمام شعبوں میں جاری ہے۔  مغربی ایشیا، قفقاز اور بین الاقوامی مسائل پر ہماری بات چیت تفصیلی اور نتیجہ خیز رہی۔ 

انہوں مزید کہا کہ ہم قفقاز میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن کے خواہاں ہیں۔ قفقاز ہمارے اور روس کے لیے دلچسپی کا باعث ہے اور اس سلسلے میں بات چیت جاری ہے۔

 مزاحمتی محور کے لیے ایران کی حمایت جاری رہے گی

انہوں نے زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے میں مزاحمتی محور کی حمایت کی ہے اور کرتا رہے گا، مزاحمتی گروہ مثالی اور صحیح مقاصد کے لئے لڑتے ہیں۔ 

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں مشاورت کی۔ ماہرین اور قانونی ٹیمیں رابطے میں ہیں اور بات چیت کرتی رہیں گی۔

انہوں نے زور دیا کہ جیسا کہ کئی بار ذکر کیا جا چکا ہے کہ جوہری پروگرام پر ایران کا موقف واضح ہے اور ہم دباؤ اور دھمکیوں کے تحت مذاکرات نہیں کریں گے۔ 

فلسطین کے بارے میں او آئی سے کے وزرائے خارجہ کا آئندہ اجلاس

عراقچی فلسطین کے بارے میں فریقین کے نقطہ نظر کے بارے میں  کہا کہ ہم نے فلسطین کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی اور یہ فطری بات ہے کہ ہم نے صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کی۔ ہماری غزہ کے لوگوں کی جبری بے دخلی کے نئے منصوبے پر بات ہوئی۔ اس منصوبے کے حوالے سے خطے کے ممالک کے متفقہ موقف پر زور دیا گیا ہے اور اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس جلد منعقد ہوگا۔

 انہوں نے کہا کہ شام کے حوالے سے دونوں ممالک کا موقف ایک دوسرے کے قریب ہے اور ہم شام میں امن اور ارضی سالمیت کا تحفظ چاہتے ہیں۔ 

عراقچی نے تاکید کی کہ جب تک زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ترک نہیں کی جاتی ایٹمی مسئلے پر ہمارے اور امریکہ کے درمیان براہ راست مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔

 ایران اور روس کے درمیان تجارتی تبادلے میں اضافہ

 اس موقع پر روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کے باوجود، گزشتہ سال دوطرفہ تجارتی تبادلے میں 13 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا، ہمیں امید ہے کہ اس شرح میں مزید اضافہ ہوگا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ آج کی ملاقات میں ہم نے بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا، دونوں ممالک اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر عالمی سطح پر تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  مغربی کنارے کی صورتحال ناقابل قبول ہے

روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ آج کی ملاقات میں ہم نے علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ مشرق وسطیٰ اور فلسطینی علاقوں کی صورتحال پریشان کن اور مغربی کنارے کی صورتحال ناقابل قبول ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ہم استارا ریلوے کی تعمیر سے قبل ایران کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے مطمئن ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ روسی حکومت کے برآمدی قرض کی فراہمی سے شروع ہو گا۔” یہ نارتھ ساؤتھ کوریڈور کے قیام کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

 لاوروف نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر بات چیت ہوئی۔ روس اور ایران اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر اور ریاستی خودمختاری کی مساوات کے اصول پر بھروسہ کرتے ہوئے عالمی مسائل کو حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ 

شام کی علاقائی سالمیت اہم ہے

 انہوں نے کہا کہ ہم نے شام کے مسائل پر مشاورت کی اور ہم اس ملک میں استحکام پر متفق ہیں اور ہمیں شامی حکومت کے اہداف کا تعین کرنے کے لیے شام کی قومی اسمبلی کے نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔ 

 روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے اس ملاقات میں یوکرین کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، ہم ایران کے درست ادراک پر مبنی متوازن موقف کا احترام کرتے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *