شہید نصراللہ اور شہید صفی الدین کی تشییع؛ پرعزم اور ناقابل شکست مقاومت کا پیغام

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، حزب اللہ کے شہید رہنماؤں سید حسن نصراللہ اور شہید ہاشم صفی الدین کی باشکوہ اور عظیم تشییع نے امریکہ اور صہیونی حکومت کی جانب سے مقاومت کو شکست دینے کے دعوے کا کھوکھلا پن سب کے سامنے عیاں کردیا ہے۔ عالمی سطح پر مبصرین مقاومت کی مشرق وسطی اور دنیا کے دیگر خطوں میں عوام میں مقبولیت اور پذیرائی کو ناقابل تردید حقیقت قرار دے رہے ہیں۔

 عراقی تجزیہ کار اور سیاسی کارکن “نجاح محمد علی” نے مہر نیوز کے لیے ایک خصوصی مراسلے میں لکھا ہے کہ 23 فروری 2025 کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک تاریخی منظر دیکھنے کو ملا، جب عظیم شہداء سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کے اجساد کو عزت و احترام کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ لبنان کے مختلف علاقوں اور پڑوسی ممالک سے آئے ہوئے لاکھوں افراد نے اس تشییع میں شرکت کی تاکہ اپنے غم اور مقاومتی محاذ سے وابستگی کا اظہار کرسکیں۔

آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا پیغام اور اس کے خاص نکات

ایران کے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے سید حسن نصراللہ کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے انہیں ایک عظیم رہنما اور مقاومت کی علامت قرار دیا۔ اپنے پیغام میں انہوں نے اس راستے کو جاری رکھنے اور فتح تک مزاحمت کے تسلسل پر زور دیا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین جیسے عظیم رہنماؤں کی شہادت مزاحمت کے سفر کا اختتام نہیں، بلکہ عزم اور استقامت کے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔ شہداء کا خون مقاومت کی قوت میں اضافہ کرتا ہے اور قوموں کے ارادے کو مزید مضبوط بناتا ہے۔ لبنان اور فلسطین میں مقاومت نے ثابت کیا ہے کہ عالمی استکبار کے خلاف جنگ صرف حتمی فتح کے حصول پر ہی ختم ہوگی۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ ایران دنیا کے تمام حریت پسندوں کے ساتھ مقاومت کی حمایت جاری رکھے گا تاکہ زمین اور انسانیت کو آزادی نصیب ہو۔

1. مقاومت کے تسلسل پر زور

آیت اللہ خامنہ ای کی بیان اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ شہادت، مقاومت کے عزم کو مزید تقویت دیتی ہے۔ شہداء کا خون قابض قوتوں کے خلاف جدوجہد کو مزید مستحکم کرتا ہے اور مقاومتی محاذ کو تقویت بخشتا ہے۔

2. مقاومتی محاذ کے درمیان اتحاد

انہوں نے تمام مقاومتی قوتوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور واضح کیا کہ مزاحمت کا راستہ کسی مخصوص گروہ تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک مشترکہ جہد و جہد ہے۔ یہ موقف حزب اللہ، حماس اور اسلامی جہاد کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بناتا ہے۔

3. استکبار کے خلاف جدوجہد

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی خارجہ پالیسی میں مقاومت کو بنیادی حیثیت دی ہے، خصوصاً عالمی استکبار کے خلاف جس کی قیادت امریکا اور اسرائیل کررہے ہیں۔

4. بین الاقوامی سطح پر حمایت کا پیغام

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران خطے میں مقاومتی قوتوں کی حمایت جاری رکھے گا اور مغربی و صیہونی تسلط کے خلاف ایک مؤثر اتحاد کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کرے گا۔

شیخ نعیم قاسم کا خطاب

تشییع جنازہ کے دوران حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے خطاب کیا اور اس بات پر زور دیا کہ شہداء کے راستے کو ترک نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ راستہ مزید مضبوط ہوگا۔ شہداء کا خون مجاہدین کے عزم و حوصلے کو مزید جلا بخشے گا اور قابض قوتوں کے خلاف جدوجہد کو مزید شدت بخشے گا۔

حماس اور اسلامی جہاد کے رہنماؤں کی شرکت

حماس اور اسلامی جہاد نے مشترکہ بیانات جاری کیے، جن میں سید حسن نصراللہ اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا گیا۔ تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کے دفاع اور صیہونی قبضے کے خلاف مزاحمت میں حزب اللہ کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ دونوں تنظیموں نے اعلان کیا کہ حزب اللہ کے ساتھ ان کی مشترکہ جدوجہد جاری رہے گی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف تعاون مزید مستحکم ہوگا۔

وسیع میڈیا کوریج

شہداء کے جنازے کی تقریب کو عالمی سطح پر میڈیا نے بھرپور اور وسیع کوریج دی۔ 79 ممالک کے ذرائع ابلاغ نے تشییع کے مناظر کو براہ راست نشر کیا۔ علاقائی اور عالمی ذرائع ابلاغ نے کہا کہ بیروت کی سڑکوں پر لاکھوں افراد کا ہجوم امڈ آیا، جنہوں نے اپنے جذبات کا اظہار غم اور غصے کی شکل میں کیا۔ جب اسرائیلی جنگی طیارے تقریب کے دوران فضا میں پرواز کر رہے تھے، عوام نے شدید اسرائیل مخالف نعرے لگائے اور مزاحمت کے عزم کو دہرایا۔

اسرائیلی میڈیا کا ردعمل

جنازے کے دوران اسرائیلی جنگی طیارے بیروت کی فضاؤں میں پرواز کرتے رہے تاکہ شرکاء کو اشتعال دلایا جاسکے تاہم یہ تدبیر بھی الٹی ہوگئی کیونکہ عوام نے اس اشتعال انگیزی کا جواب مزید استقامت اور یکجہتی کے اظہار کے ساتھ دیا۔ یہ واقعہ عوامی مزاحمت کے غیر متزلزل جذبے اور کسی بھی خطرے کے سامنے نہ جھکنے کے عزم کی علامت بن گیا۔

مقاومت کے مستقبل اور خطے پر اثرات

یہ تشییع جنازہ اتحاد یکجہتی اور عوامی حمایت کا ایک بے مثال مظاہرہ ثابت ہوئی جس نے دشمن کو یہ واضح پیغام دیا کہ مقاومتی رہنماؤں کی شہادت عوام کو جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ یہ تشییع اس بات کی علامت تھی کہ مقاومتی محاذ اندرونی سطح پر مکمل طور پر متحد اور مستحکم ہے اور وہ مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔

ان رہنماؤں کی شہادت مزاحمت کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوئی، جس نے اس بات پر مہر ثبت کی کہ یہ جدوجہد اپنی سرزمین کی آزادی اور اپنے حقوق کے حصول تک جاری رہے گی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *