حماس نے تمام 6 اسرائیلی یرغمالی رہا کردئیے

تل ابیب (اے پی) حماس نے ہفتہ کے دن تازہ تبادلہ میں تمام 6 اسرائیلی یرغمالی رہاکردئیے۔ ان میں دو وہ ہیں جنہیں حماس نے تقریباً10 سال سے پکڑرکھاتھا۔ یہ لوگ اپنی مرضی سے غزہ میں داخل ہوئے تھے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھی ہوئی ہے۔ نازک جنگ بندی معاملت کا مستقبل کیا ہوگا‘ اس تعلق سے کچھ بھی نہیں کہاجاسکتا۔ غزہ میں دوعلٰحدہ تقاریب میں 5اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈکراس (صلیب احمر) کے حوالے کردیاگیا۔ انہیں سینکڑوں فلسطینیوں کے سامنے حماس کے مسلح نقاب پوش لڑاکے اسٹیج پر لے آئے۔

وسطی ٹاؤن نصیرت میں تین اسرائیلی رہا کئے گئے۔ ان کی عمریں 20 سال سے زائد ہیں۔ ان میں ایک نے اپنے قریب موجود فلسطینی لڑاکے کی پیشانی پر بوسہ دیا۔ اس نے فلسطینی مجمع کی طرف فلائنگ کس بھی دیا۔ بعدازاں انہیں ریڈکراس کی گاڑی میں بٹھاکراسرائیل روانہ کردیاگیا۔ غزہ کے جنوبی شہر رفاہ میں دیگر دویرغمالیوں کو رہا کردیاگیا۔ حماس پر سخت تنقید ہوئی ہے کہ وہ بھیڑ کے سامنے یرغمالیوں کو رہا کرنے کی نمائش نہ کرے۔

اسرائیل‘اقوام متحدہ اور ریڈکراس کا کہنا ہے کہ حماس ظالم ہے اور یرغمالیوں کے وقار کا احترام نہیں کرتی۔ اسرائیلی فوج نے چھٹویں یرغمالی کی شناخت نہیں کی‘ تاہم قیاس لگایاجارہاہے کہ وہ 36 سالہ ہشام السعید ہوسکتاہے جو بدواسرائیلی ہے۔ وہ 2015ء میں اپنی مرضی سے غزہ گیاتھا اور اس کے بعد سے وہیں تھا۔

اس کی فیملی نے اسرائیلی میڈیا سے کہا کہ اس میں سابق میں شیزوفرینیا کی تشخیص ہوئی تھی۔ اسرائیل اب 620 فلسطینی قیدی رہا کرنے والا ہے۔ ان میں 151 وہ فلسطینی شامل ہیں جنہیں عمرقید ہوئی تھی۔ تقریباً100کو دیگر ممالک کو بھیج دیاجائے گا۔ رہائی پانے والوں میں 15 تا17برس کے بچے بھی شامل ہوں گے۔ حماس آئندہ ہفتے 4 نعشیں اسرائیل کے حوالے کریں گی جس کے ساتھ ہی جنگ بندی کا پہلا مرحلہ مکمل ہوجائے گا۔

منصوبہ جاری رہا تو حماس تقریباً60 یرغمالی اپنے پاس رکھے گی‘ جن میں نصف کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ مابقی یرغمالیوں کو دیرپالڑائی بندی اور اسرائیلی فوج کی مکمل واپسی تک رہا نہیں کرے گی۔ اسرائیل کی فوجی کاروائی میں 48ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ غذا کی وزارتِ صحت کے بموجب ان میں زیادہ ترخواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیلی فوجی کاروائی میں غزہ کا بڑا حصہ تباہ ہوگیا۔ غزہ کی 90 فیصد آبادی بے دخل ہوگئی۔ ان میں کئی اب اپنے گھروں کو واپس آئے ہیں لیکن غزہ میں کچھ بھی نہیں بچا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *