شیوراتری پر درگاہ اجمیر میں پوجا کی اجازت دی جائے، ضلع کلکٹر کو ہندوسینا کا خط

بھوپال: راجستھان کی مشہور اجمیر درگاہ شریف ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ مہا شیوراتری کے موقع پر اجمیر درگاہ میں موجود سنکٹ موچن مندر میں پوجا کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔ ہندو سینا نے اس سلسلہ میں ضلع کلکٹر کو ایک خط لکھ کر درخواست کی ہے۔

 ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس مقام پر ایک قدیم شیو مندر موجود ہے جہاں صدیوں سے بھگوان شیو کی پوجا کی جاتی رہی ہے۔ اسی روایت کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ہندو سینا نے مہا شیوراتری کے موقع پر خصوصی پوجا کی اجازت مانگی ہے۔

ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اجمیر درگاہ کو ہندو مندروں کو توڑ کر تعمیر کیا گیا تھا۔ ان کے مطابق درگاہ کے احاطہ کے نیچے ایک قدیم شیو مندر واقع ہے جہاں صدیوں تک شیو کی پوجا کی جاتی تھی۔

 اس مندر میں پوجا کرنے والے برہمنوں کو گھڑیالی کہا جاتا تھا، لیکن سازش کے تحت وہاں شیو کی پوجا بند کر دی گئی۔ ان کا مزید دعویٰ ہے کہ مندر کے اصل مرکزی حصہ میں بھگوان شیو کی مورتی آج بھی دیوار پر کندہ ہے۔

وشنو گپتا نے مہا شیوراتری کے موقع پر سنکٹ موچن مہادیو شیو مندر میں بھگوان شیو کی پوجا کرنے کی اجازت مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہا شیوراتری سال میں ایک بار آتی ہے اور ہندو مذہب میں اسے انتہائی مقدس تہوار مانا جاتا ہے۔

وشنو گپتا نے اس سے قبل اجمیر درگاہ کے احاطہ میں سنکٹ موچن مہادیو مندر کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے عدالت میں بھی درخواست دائر کی تھی، جس پر سماعت جاری ہے۔ اس درخواست میں انہوں نے 1911 میں لکھی گئی ایک کتاب کا حوالہ دیا ہے، جو اجمیر کے رہنے والے ہر ویلاس شاردہ نے لکھی تھی۔

عدالت میں دائر درخواست میں درگاہ کی جگہ مندر ہونے کے شواہد پیش کیے گئے ہیں۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ درگاہ میں موجود 75 فٹ بلند دروازے کی تعمیر میں ایک مندر کے ملبہ کے آثار شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں ایک تہہ خانہ  موجود ہونے کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جہاں شیو لنگ قائم تھا اور برہمن خاندان پوجا کرتے تھے۔

یہ معاملہ اب بحث کا موضوع بن چکا ہے، جبکہ عدالت میں بھی اس پر سماعت جاری ہے۔ ہندو سینا کا کہنا ہے کہ وہ اس قدیم روایت کو دوبارہ شروع کروانے کے لیے پرعزم ہے۔ دوسری طرف، درگاہ انتظامیہ اور دیگر فریقین کی طرف سے ابھی کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *