سید حسن نصر اللہ تمام عالمی تجزیوں کے برعکس اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہے

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فعال ثقافتی اور میڈیا کارکن رضا ایروانی نے سید حسن نصر اللہ کی تشییع جنازہ کی مناسبت سے ایک نوٹ میں لکھا کہ جب اسرائیل نے حزب اللہ کو غزہ کے مسئلے میں مداخلت نہ کرنے کا الٹی میٹم دیا تو اسی خاص تاریخی لمحے میں سید حسن نصر اللہ نے تنظیم پر ہدف کو ترجیح دی۔

انہوں نے مزید لکھا کہ فلسطین تنہا رہ گیا، اسی زیتون کے باغوں اور بے گھر خیموں کے مکینوں کے درمیان،لیکن مزاحمت اور فلسطین مرے نہیں، یہاں تک کہ طوفان الاقصیٰ تک پہنچ گئے۔ ایسا آپریشن جو فلسطین میں اپنی نوعیت کا پہلا آپریشن تھا۔

اس تمام خون اور آگ کی جنگ کے درمیان ایک شخص سب سے مختلف تھا بلکہ یہ پوری تاریخ سے مختلف تھا وہ ایک شخص سید حسن نصر اللہ تھے۔ اس شخص نے تنظیمی مفادات ہی نہیں، اپنی جان بھی میدان کارزار میں رکھ دی۔ یعنی نہ صرف یہ کہا کہ میں حزب اللہ کو قربان کروں گا، بلکہ یہ بھی کہا کہ جب تک ہم یہاں ہیں، فلسطین کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

 انہوں نے تنہا کھڑے ہوکر کہا کہ شیعیان علی ع اس دنیا کے تمام اندازوں اور تجزیوں سے ماورا ہیں اور وہ اپنے سنی بھائیوں کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے، اس عظیم رہنما اور سید مقاومت نے مظلوں کی حمایت کی راہ میں اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا اور وہ یوں تاریخ مزاحمت میں امر ہو گئے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *