جنترمنتر پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کا احتجاج، 17معطل ساتھیوں کی بحالی کا مطالبہ

نئی دہلی (پی ٹی آئی) جامعہ ملیہ اسلامیہ(جے ایم آئی) کے طلبہ نے 17 طلبہ کی معطلی کے خلاف چہارشنبہ کے دن نئی دہلی کے جنترمنتر پر احتجاج کیا۔ بایاں بازو سے جڑی طلبہ تنظیموں آل انڈیا اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن(اے آئی ایس اے)‘اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا(ایس ایف آئی)‘ آل انڈیا ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(اے آئی ڈی ایس او) اور دیگر نے جنترمنترپراحتجاج میں حصہ لیا۔

طلبہ کا مطالبہ ہے کہ معطل کردہ 17طلبہ کو بحال کیاجائے۔ ان کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی بھی نہ کی جائے۔ جامعہ انتظامیہ کا ردعمل نہ آسکا۔ جامعہ انتظامیہ نے دو پی ایچ ڈی اسکالرس کو اس لئے معطل کردیا کہ انہوں نے گذشتہ دسمبر میں غیرمجاز مظاہرے کی قیادت کی۔ طلبہ کارکنوں کا تاہم کہنا ہے کہ اڈمنسٹریشن اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش کررہا ہے۔

بعض طلباء نے الزام عائد کیاکہ پولیس نے ان کے ماں باپ کو فون کرکے وارننگ دی کہ اگر ان کے بچے احتجاج میں حصہ لیتے رہے تو ان کے خلاف ایف آئی آردرج ہوگی۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی نہ کی جائے۔ اے آئی ایس اے کے بموجب یونیورسٹی انتظامیہ نے 17طلبہ کو راتوں رات معطل کردیا جس پر دیگر شعبوں کے ساتھی طلبہ نے ان کے ساتھ اظہاریگانگت کے طور پر کلاسس کا بائیکاٹ کیا۔

25 فروری کو تادیبی کمیٹی کے میٹنگ ہونے والی ہے جس میں 15 دسمبر2024ء کو جامعہ یوم مزاحمت پروگرام کا اہتمام کرنے والے دو پی ایچ ڈی طلبہ کے رول کا جائزہ لیاجائے گا۔ 2019ء کی شروعات میں شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) کے خلاف جو احتجاج ہوا تھا‘ اس کی یاد میں ہرسال جامعہ یوم مزاحمت منایاجاتا ہے۔

کئی طلبہ کا دعویٰ ہے کہ انہیں معطلی کی جو نوٹس ملی اس میں ان پر الزام عائد کیاگیا ہے کہ انہوں نے غنڈہ گردی‘ غیرمجاز احتجاج اور یونیورسٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔ جامعہ طلبہ نے جو بیانرس تھام رکھے تھے ان پر اختلاف رائے جامعہ کا ورثہ ہے اور کیمپس جمہوریت بحال کرو جیسے نعرے درج تھے۔

بعض طلبہ کا دعویٰ ہے کہ کیمپس سرگرمیوں پر تحدیدات اکتوبر2024ء میں وائس چانسلر مظہرآصف کے چارج لینے کے بعد سے بڑھ گئی ہے۔ اے آئی ایس اے رکن سوناکشی نے کہا کہ 2023ء میں ہم نے جامعہ یوم مزاحمت منایا۔ اس وقت طلبہ کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی لیکن 2024ء میں نوٹس وجہ نمائی جاری ہوئی اور انکوائری شروع کردی گئی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *