[]
مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے یہ بات جمعے کو بیروت میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ملاقات میں کہی۔
ملاقات کے دوران فریقین نے باہمی دلچسپی کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے علاقائی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات کی ترقی سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
لبنان کے استحکام کو ایران کے لیے اہم سمجھتے ہوئے امیر عبداللہیان نے صدر کے انتخاب میں لبنانی حکام کی کوششوں کی تہران کی جانب سے بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔
انہوں نے یورپ میں قرآن کی بے حرمتی کے معاملے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے اس مسئلے پر ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف کی تجویز بنیہ بری تک پہنچائی۔
لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اس بات پر زور دیا کہ لبنانی جماعتوں کے درمیان صدر کے انتخاب کے حوالے سے ایک معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو لبنان ایک امیر ملک ہے اور موجودہ مشکل معاشی صورتحال سے مختصر مدت میں نکل سکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنانی مقاومت خطرات کے خلاف ملک کی حمایت کرتی ہے اور وہ فوج کے شانہ بشانہ لبنان کی سلامتی کا بنیادی ستون ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ جمعرات کی سہ پہر لبنان کے دارالحکومت پہنچے۔
بیروت کے ہوائی اڈے پر پہنچنے پر انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران لبنان کی حمایت جاری رکھے گا۔
امیر عبد اللہیان نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے علاوہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسلامی جہاد کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔